رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق یمن کے صوبہ تعز کے مفتی شیخ سهل بن ابراهیم عقیل نے اپنے ایک بیانیہ میں انصار اللہ کی قیادت میں سعودیوں کی جارحیت کے مقابلہ میں یمنی عوام کی کامیابی کو اسلامی امت کی سب سے بڑی کامیابی کا مقدمہ یعنی صہیونی غاصب حکومت کے چنگل سے فلسطین و قدس شریف کی آزادسازی جانا ہے ۔
شیخ سهل بن ابراهیم عقیل نے اپنے اس بیانیہ میں قرآن مجید کی ایک آیت جس میں مومنوں اور خداوند عالم کے راہ میں مجاہدوں کی خداوند عالم کی طرف سے مدد ہوگی سے شروع کیا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : قوم بڑی کامیابی کی وجہ سے جو کہ مومن جوانوں نے اپنی عزت و احترام کے لئے کئ برسوں سے نوکروں کی ذلت و خواری برداشت کر رہے تھے حاصل کی ہے خداوند عالم کا شکر ادا کرتا ہوں ۔
تعز کے مفتی نے تاکید کی کہ مومن جوانوں نے قید و بند کو توڑ دیا ہے اور قرآن کے راہ میں ان لوگوں کی قیادت میں جو اپنے پروردگار پر ایمان رکھتے ہیں اور خداوند عالم سے جو عہد کیا ہے اس پر پایبند اور صادق رہے ہیں ثابت قدم اٹھایا ہے ۔
تعز کے مفتی کے اس بیانیہ میں بیان ہوا ہے : ان لوگوں کے قائد شہدا تھے اور ان کے بعد قائد سید عبدالملک الحوثی نے قرآن کے راہ میں اسلام کے شیر و مسلمان کے شمشیر بن کر دشمنون کے نوکروں و چوڑوں کا مقابلہ کر رہے ہیں وہ جوان کہ جس کو خداوند عالم نے نور چشم ، مسلمانوں اور اسلام کی آرزو ، وہ عزت جو خداوند عالم اور اس کے رسول سے تعلق رکھتی ہیں قرار دیا ۔
شیخ سهل بن ابراهیم عمر بن عقیل نے یمنیوں کی کامیابی کو ایک عظیم کامیابی جانا ہے اور بیان کیا کہ ان کی توصیف بیان کرنے میں قلم بھی بے بس ہے ۔
انہوں نے اس کامیابی کو فلسطین کی آزادی کے لئے کامیابی کا مقدمہ اور تمام اسلامی قوم سے مشکلات و غم کو ختم ہونا جانا ہے ۔
قابل بیان ہے سعودی عرب نے یمن سے ریاض فرار ہوئے یمن کے فراری صدر جمہور عبدربه منصور هادی کو اس ملک میں قانونی صدر برقرار رکھنے کے بہانہ کی تمام سیاست و منصوبہ ناکام ہونے کے بعد 26 مارچ کی صبح سے اس ملک کے مختلف علاقہ میں فوجی جارحیت شروع کی اور فضائی حملہ کی بوچھار نے یمنی غریبوں کی بنیاد کو نشانہ بنایا ہے ۔