رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید نجف اشرف آیت الله سید محمد سعید حکیم نے عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندہ سے ملاقات میں تکفیری اور شدت پسند نظریات سے مقابلے کی تاکید اور کہا: داعش اور ان کے حامیوں سے مقابلہ میں روکاٹ کا کسی کو حق نہیں ہے ، دھشت گردی کے حامی ثقافتی مراکز اور چائنلز سے ہی نہیں بلکہ حکومتوں سے بھی مقابلہ کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: ایسا لگتا ہے کہ دنیا دھشت گردی کے حامی ثقافتی مراکز ، چائنلز اور حکومتوں سے بھی مقابلے کے لئے تیار نہیں ہے ، جبکہ ان حکومتوں اور چائنلز نے شدت پسندی ، ذبح ، تکفیر، خون کا مباح ہونا ، عورتوں کے ساتھ زیادتی ، مکانات ، دکانوں اور زرعی زمینیوں کی نابودی کی ترویج کی ہے اور اب چاہتے ہیں کہ شیعت کو مٹا دیں ۔
اس مرجع تقلید نے جنایت ، قتل اور عوام کے ذبح میں داعش کی طرف سے معصوم بچوں کے استعمال پر شدید تنقید کی اور کہا : مختلف ممالک سے دھشت گرد عراق آ رہے ہیں مگر کوئی نہیں پوچھتا کہ یہ سب کہاں سے آرہے ہیں اور کس طرح انہیں اسلحہ فراھم کیا جارہا ہے ، افسوس کوئی بھی اس سلسلہ میں سوال نہیں کرتا ۔
حضرت آیت الله حکیم نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ عوامی فورس کی فعالیتیں حکومت عراق کے زیر نظر باقی رہیں کہا: عوامی فورس نظم و انضباط کا مجموعہ ہے، انہوں نے قتل و خونریزی ، عورتوں کے ساتھ زیادتی، ملک کی ویرانی اور مقدس مقامات کے ویران کرنے والوں سے مقابلہ کیا ہے ۔
انہوں نے اسپائکر فوجی چھاونی کے طالب علموں کے قتل عام پر شیعوں کی خاموشی کی جانب اشارہ کیا اور کہا: شیعوں اور عوامی فورس نے اس جنایت پر صبر کیا اور مراجع کے احکام کی اطاعت کی ۔
اس مرجع تقلید نے داعش کی جنایتوں کے باوجود عوامی فورس پر مغربی میڈیا کے حملہ کو تعجب خیز جانا ۔
دوسری جانب مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید عمار حکیم نے عوامی فورس پر ہونے والے حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: عوامی فورس پر حملہ کرنے والے ملت عراق کے سامنے رسوا ہوں گے ۔
انہوں نے کہا: دھشت گرد داعش کو شکست سے دوچار کرنے میں عوامی فورس کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمین حکیم نے کہا: یقینا حملہ کرنے والوں کا حقیقی چہرہ عوام کے سامنے کھل کر آجائے گا اور تمام حملہ ور افراد عوام کے سامنے ذلیل و رسوا ہوں گے ۔
واضح رہے کہ انہوں نے اس سے پہلے بھی عوامی فورس کو عراقی دفاع کا اہم اور اسٹراٹیجیک حصہ شمار کیا تھا ۔