رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے ایشیا افریقہ اجلاس میں خطاب کے دوران دہشت گردی سے مقابلے کیلئے باہمی تعاون کی ضرورت پر تاکید کی ۔
انہوں نے یہ کہتےہوئے کہ دہشت گردوں کو بھرتی اور ان کی حمایت کرنے والے عناصر کی شناخت اور انھیں ختم کرنے کے لئے ایشیائی و افریقی ممالک کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے کہا: دہشت گردی اور انتہا پسندی کا ٹھوس مقابلہ اور ان کی بیخ کنی ضروری ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ کہتے ہوئے کہ دہشت گردوں کو دی جانے والی ہر طرح کی مالی، سیاسی اور انٹیلی جنس امداد فراہم کرنے کا سلسلہ منقطع کرنے کی ضرورت ہے کہا: تاہم جب تک بعض حکومتیں اچھی اور بری دہشت گردی کے نظریے پر قائم رہیں گی اس وقت تک عالمی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا: دہشت گردوں کے حامی ممالک اس حققیت سے غافل ہیں کہ آشوب زدہ علاقوں میں عدم استحکام کا جاری رہنا، دنیا بھر کے ملکوں اور خود ان کے اندر بھی بدامنی کا باعث بنے گا ۔
ایران کے صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو ظالمانہ اور غیر قانونی قرار دیا اور کہا : ملت ایران کی پائیداری و استقامت اور مقامی ٹیکنالوجی نیز پرامن ایٹمی پروگرام میں تیزی سے ترقی و پیشرفت کے عمل سے، مقابل فریق آخرکار مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہو گیا۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ پانچ جمع ایک گروپ، اس بات سے آگاہی کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آیا کہ دھمکی، تحقیر و توہین یا پابندی سے امن قائم نہیں ہو سکتا کہا: ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات میں تعمیری بات چیت ہو رہی ہے اور اس کے ذریعے حتمی سمجھوتے تک پہنچا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حتمی سمجھوتے میں ایران کو پرامن ایٹمی پروگرام سے استفادے کے حق اور تمام پابندیوں کےخاتمے کی ضمانت دی جائے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کا مقصد تعمیری بات چیت ہے اور بلا شبہ یہ تعمیری بات چیت ہی ملت ایران اور دنیا کی تمام قوموں کے حق میں مفید ثابت ہوگی۔
دوسری جانب انڈونیشیا کے صدر نے دنیا میں جاری ناانصافی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ایشیا اور افریقہ کے براعظموں کی اقوام کو بدستور نا انصافی کا سامنا ہے-
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ نا انصافی کے خلاف مقابلے کے لئے ایشیا اور افریقہ کے ممالک کی کوششیں ابھی بارآور ثابت نہیں ہو سکی ہیں کہا: ابھی انہیں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اور عوام کی فلاح و بہبود اور علاقائی معیشت کے استحکام کے حوالے سے بہت سے مسائل درپیش ہیں ۔
جوکو ویڈوڈو نے دنیا میں ناانصافی کے خاتمے کے لئے ملکوں کے درمیان تعاون کی اپیل کی اور کہا: ایشیا افریقہ کے ممالک مل کر دنیا میں عدل و انصاف کے قیام کی کوشش کریں ۔