‫‫کیٹیگری‬ :
24 April 2015 - 23:15
News ID: 8074
فونت
اقوام متحدہ میں شام کے نمائندہ :
رسا نیوز ایجنسی ـ اقوام متحدہ میں شام کے دائمی نمائندہ نے سعودی عرب کی طرف سے شام میں مداخلت کی دھمکی کے رد عمل میں تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : اگر «ریاض» کا ہاتھ دمشق کی طر بڑھے گا تو اس کو قطع کر دیں گے ۔
بشار جعفري


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں شام کے دائمی نمائندے بشار جعفری نے آل سعود حکومت و صہیونیوں کو دہشت گردی و دینا میں خشک مزاجی و فرقہ پرستی کی بنیاد جانا ہے ۔

بشار جعفری نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : سعودی عرب دہشت گردی کو شام مخالف منصوبہ کے حصول کے لئے استفادہ کرتا ہے کہ اصل میں اس کا یہ مقصد صہیونی حکومت کے مقصد کو تکمیل کرنے میں آسانی ہونے کے لئے ہے ۔

انہوں نے دہشت گردوں کی طرف سے شام کے تنظیم و ادارہ کو نشانہ بنائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی : دہشت گردوں کی کوشش ہے کہ دین اسلام سے اپنی حمایت کی مسخ شدہ تشریح پیش کریں اور وہابیت کی غیر انسانی اقدامات کو قانونی منظر عام کرے ۔

اقوام متحدہ میں شام کے دائمی نمائندے نے اس بیان کے ساتھ کہ شام مخالف منصوبہ بندی کا مقصد فلسطین میں اسرائیل کا تعصب آمیز مقاصد کے حصول میں آسانی کے لئے ہے ، دہشت گردی و انتہا پسندی و تباہ گری رجحانات میں اضافہ پر تنقید کی کہ بعض ممالک جیسا کہ سعودی عرب خطے میں انجام دے رہا ہے تا کہ وہابی تفکر کو فروغ دے ۔   

بشار جعفری نے اسی طرح سعودی عرب کی طرف سے دہشت گردوں کی حمایت کے اقدام کو کنٹرول کرنے کی اپیل کرتے ہوئے تاکید کی : صہیونیست ، جاھل فتوے ، انتہا پسندانہ تعلیمی طریقہ کار اور بعض حکومتوں کی طرف سے دہشت گردی و انتہا پسندی کا استعمال شام میں اپنے سیاسی مشکوک منصوبہ کے حصول کے لئے انجام دی جا رہی ہے ، دہشت گرد گروہوں کی تشکیل جیسے داعش و انصرہ و ۔ ۔ ۔ ان میں شامل ہیں ۔ 
 
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : عراق اور شام میں قطر کی طرف سے دہشت گردوں کی حمایتی پالیسی بہت گہرہ زخم کا سبب بنا ہے جو آسانی سے بھر نہیں سکتا ہے ۔

جعفری نے اسی طرح تاکید کی : سعودی عرب اور صہیونیست دنیا میں دہشت گردی و شدت پسندی کی جڑ ہیں اور داعش دہشت گرد گروہ کا سر قلم کرنے کی ثقافت ایسی ثقافت ہے کہ جس کی بنیاد و جڑ وہابیت و تکفیریت میں ہے اور سعودی عرب کی بھی یہی منشا ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬