‫‫کیٹیگری‬ :
01 October 2015 - 07:26
News ID: 8503
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد انقلاب اسلامی نے کہا : ملت ایران نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ استکبار کے مقابلے میں وہ ثابت قدم، آگاہ اور باخبر ہے اور اسی طرح اپنے تشخص اور ساتھ ہی پوری بشریت کا احترام کرتی ہے۔ استکبار کا مقابلہ کرنا در حقیقت انسانیت اور تمام ملتوں کا احترام کرنے سے عبارت ہے۔
قائد انقلاب اسلامي


رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منی کے اندوہناک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے اسے ہزاروں حجاج کرام اور خاص طور پر سیکڑوں ایرانی حاجیوں کی موت کے باعث ملت ایران کے لئے بہت بڑی مصیبت اور بہت بڑا غم قرار دیا۔ 

نوشہر میں بحریہ کی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کیڈٹ یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب میں مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران سمیت مسلم ممالک کی شمولیت سے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جاں بحق ہو جانے والوں کے پاکیزہ جنازوں کی منتقلی کے سلسلے میں سعودی حکومت اپنے فرائض پر عمل نہیں کر رہی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک تحمل اور اسلامی اخلاقیات کا ثبوت دیتے ہوئے عالم اسلام میں اخوت و برادری کا پاس و لحاظ رکھا ہے، لیکن سب جان لیں کہ مکہ و مدینہ میں موجود دسیوں ہزار ایرانی حجاج کرام کے ساتھ ذرا سا بھی بے احترامی کا سلوک اور پاکیزہ جنازوں کی منتقلی کے سلسلے میں فرائض پر عمل آوری سے گریز ایران کے سخت رد عمل کا باعث بنے گا۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منی کے سانحے میں پیاس کے عالم میں حاجیوں کی مظلومانہ اموات اور ان خاندانوں پر سوگ طاری ہو جانے کا ذکر کیا جو اپنے ان عزیزوں کی گھر واپسی کا مشتقانہ انتظار کر رہے تھے، آپ نے زور دیکر کہا کہ اس سانحے میں جاں بحق ہونے والے ایرانیوں کی صحیح تعداد اب بھی واضح نہیں ہوئی ہے اور اس تعداد میں سیکڑوں کے اضافے کا اندیشہ موجود ہے، یہ واقعی ملت ایران کے لئے بہت عظیم سانحہ ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے منی کے سانحے میں پانچ ہزار سے زائد حاجیوں کے مارے جانے کے امکان پر مبنی بعض رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ قرآن میں اللہ تعالی نے خانہ خدا کو امن کا مقام اور حج کو سلامتی کی جگہ قرار دیا ہے، تو اب یہ سوال کرنا چاہئے کہ کیا یہی امن و سلامتی ہے؟

قائد انقلاب اسلامی نے ایران سمیت اسلامی ملکوں کی شمولیت سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کی وجوہات کے بارے میں ہم قبل از وقت کوئی فیصلہ نہیں کریں گے لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی حکومت نے سانحہ منی کے زخمیوں کے سلسلے میں اپنے فرائض پر عمل نہیں کیا اور انھیں تشنگی اور بیکسی کے عالم میں چھوڑ دیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے سانحہ منی میں جاں بحق ہونے والوں کے پاکیزہ جنازوں کی منتقلی میں پیش آنے والی مشکلات اور ایرانی حکام کی جانب سے جاری کوششوں کا ذکر کیا اور حکام کی کوششیں لگاتار جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ اس مسئلے میں سعودی حکومت اپنے فرائض پر عمل نہیں کر رہی ہے اور بعض اوقات موذیانہ حرکتیں انجام دے رہی ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور اسلامی اخلاقیات کو ملحوظ رکھا ہے اور عالم اسلام میں اخوت و برادری کی لاج رکھی ہے لیکن یہ سب یہ سمجھ لیں کہ ایران کی پوزیشن بہتوں سے بہتر ہے اور اس کے پاس کافی وسائل و امکانات موجود ہیں اور اگر ایران نے پریشان کرنے والے اور موذیانہ عمل انجام دینے والے عناصر کے خلاف جوابی کارروائی کا ارادہ کر لیا تو ان کی حالت ٹھیک نہیں رہے گی اور مقابلے کے کسی بھی میدان میں وہ ٹک نہیں پائیں گے۔

قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایران کا جواب بہت سخت ہوگا۔ آپ نے فرمایا: "آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران مشرق و مغرب کی قوتوں اور اطراف کے ممالک نے ایک خبیث و فاسد شخص کی مدد کی لیکن سرانجام سب کو طمانچہ پڑا، اسی لئے وہ ایران کو پہچانتے ہیں اور اگر نہیں پہچانتے تو اب پہنچان لیں!

قائد انقلاب اسلامی نے مکہ و مدینہ میں دسیوں ہزار ایرانی حاجیوں کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ایرانی حاجیوں کے ساتھ ذرا سا بھی بے احترامی کا سلوک، اسی طرح پاکیزہ جنازوں کے سلسلے میں سعودی حکومت کا اپنے فرائض پر عمل آوری سے گریز، ایران کی جوابی کارروائی پر منتج ہوگا۔

رہبر انقلاب نے واشگاف الفاظ میں فرمایا: " اسلامی جمہوریہ ایران ظلم کرنے کا قائل نہیں ہے لیکن کسی کا ظلم و ستم برداشت بھی نہیں کرتا۔ اسی لئے کسی بھی مسلم یا غیر مسلم قوم کے حقوق سے تعرض نہیں کرتا۔ اب اگر کوئی ملت ایران یا مملکت ایران کے حقوق سے تعرض کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اور لطف پروردگار سے مقابلے کی توانائی موجود ہے اور ملت ایران مقتدر و ثابت قدم ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں گہرے ایمان، شجاعت اور علم و دانش کو مسلح فورسز کی ماہیت و تشخص کی تشکیل کرنے والے تین اہم عناصر سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اگر مسلح فورسز کے اندر ایمان نہ ہو تو کمزور کشی کا جذبہ پیدا ہو جائے گا، اگر شجاعت نہ ہو تو خطرات کا سامنا ہونے پر مسلح فورسز اپنے فرائض پر عمل آوری پر قادر نہیں ہوں گی اور اگر علم و دانش نہ ہو تو مسلح فورسز کے وسائل اور ساز و سامان فریق مقابل کے ہتھیاروں کے سامنے کند ہو جائیں گے۔

قائد انقلاب اسلامی نے یمن میں مکانات، سڑکوں، بازاروں حتی شادی کی تقریب پر حملوں کو فوج کے اندر کمزور کشی کے جذبے کا نمونہ اور شجاعت کے فقدان کی علامت قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کی مسلح فورسز کے جوانوں کو ایمان و شجاعت اور اختراعی و تحقیقاتی صلاحیتیں بڑھانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی نظام کو دفاع کے لئے فوجی ہتھیاروں کی بھی ضرورت ہے اور نرم جنگ کے وسائل کی بھی احتیاج ہے، کیونکہ شیطانی قوتوں کے زیر تسلط موجودہ دنیا خدا پرست انسانوں کے لئے خطرناک دنیا ہے، لہذا انھیں ہمیشہ آمادہ اور لیس رہنا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی کے مطابق اسلامی جمہوریہ اور شجاع و انقلابی ملت ایران سے غاصب عالمی قوتوں کی دشمنی کی اصلی وجہ ان کے مقابل اس قوم کی استقامت اور اپنے تشخص اور اصلی جوہر کا تحفظ کرتے ہوئے استکباری سسٹم کے دائرے میں خود کو منحل کر دینے سے اس کا انکار ہے۔ آپ نے فرمایا کہ فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اور دیگر مسلح فورسز کی آمادگی سے مراد دشمن پر غلبہ حاصل کر لینے کی آمادگی ہی نہیں ہے بلکہ اس آمادگی میں دفاعی و انسدادی پہلو بھی شامل ہونا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے خلاف عالمی طاقتوں کی دھمکیوں اور خطرات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب کی چار دہائیوں میں اور خاص طور پر آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ملت ایران نے ثابت کر دیا کہ وہ طاقتور، توانا اور صاحب تشخص ہے اور بدخواہوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریگی۔

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ملت ایران نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ استکبار کے مقابلے میں وہ ثابت قدم، آگاہ اور باخبر ہے اور اسی طرح اپنے تشخص اور ساتھ ہی پوری بشریت کا احترام کرتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ استکبار کا مقابلہ کرنا در حقیقت انسانیت اور تمام ملتوں کا احترام کرنے سے عبارت ہے۔

دشمن کی دھونس اور دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہمیشہ یہی حالات رہے ہیں کہ مومن انسانوں کا زوردار طمانچہ انھیں پسپا کر دیتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں مسلح فورسز کے جوانوں کو مقدس دفاع کے واقعات اور فوجی آپریشنوں کا باریکی سے مطالعہ کرنے، آپریشنوں کے مقامات کا عسکری نقطہ نگاہ سے جائزہ لینے اور تجربہ کار سینیئر افراد کے تجربات سے استفادہ کرنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ آپ حقیقی معنی میں وطن عزیز اور اسلامی نظام کا محکم قلعہ بنئے!

کیڈٹ یونیورسٹی کی اس تقریب کے آغاز میں قائد انقلاب اسلامی شہدا کی یادگار پر پہنچے اور سربلند شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے اس کے بعد گراؤنڈ پر موجود دستوں کا معائنہ کیا۔

تقریب میں بحریہ کے ایک شہید کے خاندان، ایک نمونہ عالم دین، تین کمانڈروں، فوج کی یونیورسٹیوں کے تین محققین اور پانچ ممتاز کیڈٹس نے سپریم کمانڈر کے ہاتھ سے انعامات حاصل کئے۔ تقریب میں اسی طرح نئے داخلہ لینے والے کیڈٹس نے حلف نامہ اور ترانہ پڑھا اور پھر گراؤنڈ پر موجود دستوں نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کی۔

تقریب میں فوج کے کمانڈر انچیف جنرل عطاء اللہ صالحی نے استقبالیہ کلمات ادا کئے اور کہا کہ فوج ملت ایران کے جذبہ ایثار و شہادت سے الہام لیتے ہوئے اعلی دفاعی توانائیوں اور بھرپور قوت کے ساتھ خطرات کا سامنا اور جان کی بازی لگانے کے لئے تیار ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬