رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے آئی ای اے ای کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں فوجی مقاصد کی جانب ممکنہ انحراف یا پی ایم ڈی کیس بند ہونے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کیس کو جعلی بتایا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ آج کے بعد سے ایٹمی توانائی کا عالمی ادارہ جامع ایٹمی معاہدے کے بنیاد پر ایران میں آئندہ کی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی کرے گا اور اب ایران کے ایٹمی کیس میں بہت سے خاکستری یا گرے نکات اب باقی ہیں کہا: آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو کے اس بیان کو بورڈ آف گورنرز کی قرارداد سے متصادم ہیں ۔
ڈاکٹر صالحی نے مزید کہا: یہ بیان یوکیا آمانوں کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو عالمی ادارہ ہر گز یہ نہ کہتا ہے کہ ہمیں ایران میں انجام پانے والی سیمپلنگ کے دوران کچھ نہیں ملا اور کھل کر ایران کے بری ہونے کا اعلان بھی نہ کرتا ۔
قابل ذکر ہے کہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے منگل پندرہ دسمبر کو ایک قرارداد کے ذریعے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں فوجی مقاصد کی جانب ممکنہ انحراف کے بارے میں کیس ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اس قرار داد کی رو سے ایران کی ماضی اور حال کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں تمام معاملات حل ہوگئے ہیں اور پی ایم ڈی کے دعووں کی بیناد پر قائم کیس بند کر دیا گیا ہے۔