رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں جو مصلائے تھران میں سیکڑوں نمازگزاروں کی شرکت میں منعقد ہوا کہا: ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف بارہ سال تک جھوٹا پروپیگنڈہ کیا گیا تھا ۔
انہوں نے ایٹمی معاہدے کے تحت مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے والوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا: ہوشیار ی کے ساتھ اس بات پر نظر رکھیں کہ مقابل فریق پوری طرح مشترکہ ایکشن پلان پر عمل کر رہے ہیں یا نہیں ۔
آیت اللہ خاتمی نے یہ کہتے ہوئے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایران کے خلاف پی ایم ڈی ختم کر کے ایران پر احسان نہیں کیا گیا ہے بلکہ اپنے بارہ سال کے جھوٹ کا اعتراف کیا گیا ہے کہا: آئی اے ای اے میں ایران کے خلاف جعلی کیس کا خاتمہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی رہنمائیوں اور ایرانی عوام کی استقامت و پائیداری کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے نائیجیریا میں فوج کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے نائیجیریا کی حکومت اور فوج کو اس شرمناک اقدام کے نتائج کی جانب سے متنبہ کیا اور کہا: نائیجیریا کی حکومت اس قتل عام کے ذمہ داروں کو جلد از جلد سزا دینے اور مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے ضروری اقدامات کرے ۔
تہران کے امام جمعہ نے نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور آیت اللہ زکزکی کی گرفتاری پر نائیجیریا کی حکومت کو سعودی حکومت کی جانب سے مبارکباد دیئے جانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا : یہ وحشیانہ قتل عام صیہونی حکومت، وہابیوں اور دہشت گرد گروہوں ، داعش اور بوکوحرام کے کہنے پر کیا گیا ہے ۔
انہوں نے آخر میں سعودی حکومت کی جانب سے داعش اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد اتحاد بنائے جانے کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : سعودی حکومت ایسی حالت میں داعش سے مقابلے کی دعویدار ہے کہ جب اس نے خود داعش کو تشکیل دیا، اس کے دہشت گردوں کو ٹریننگ دی اور اب بھی اس دہشت گرد گروہ کی مالی اور فوجی حمایت کر رہی ہے۔