رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے اپنے جاری کردہ بیان میں گروہ بندی کی بنیاد اور امریکی سرپرستی میں بننے والے اتحاد میں پاکستان کو شامل ہونے پر پاکستانی حکمرانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اگر اس اتحاد میں تمام مسلم ممالک کو شامل نہ کیا جائے تو یہ مسلم ممالک کے اتحاد کی بجائے گروہ بندی کہلائی جائے گی کہا : پارلیمنٹ پوری قوم کی نمائندہ ہونے کی دعویدار ہے تو اس کو اعتماد میں لئے بغیر وزارت خارجہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدام کو عوامی حمایت کیسے حاصل ہوسکتی ہے؟
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ کی سرپرستی میں اتحاد بن رہا ہے تو مسلم ممالک کے ایسے اتحاد کی حیثیت مشکوک ہوجاتی ہے کہا: بہتر ہوتا کہ دہشتگردی کے خلاف بننے والا اسلامی ممالک کا اتحاد آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے پلیٹ فارم جن میں تمام اسلامی مماک موجود ہیں، کی منظوری سے بنایا جاتا تو مسلم اُمہ کے اتحاد کو تقویت ملتی ۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ نے مزید کہا: علاوہ ازیں مشرق وسطٰی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان کی مداخلت کسی صورت مناسب نہیں ہے، اس لئے کہ ہمارا ملک پہلے ہی کئی عشروں سے خود دہشتگردی کا شکار ہے اور ہماری فوج ملک میں جاری دہشتگردی کیخلاف ضرب عضب آپریشن میں دہشتگردوں کے ساتھ نبرد آزما ہے، اس لئے اس نازک مرحلے پر پاکستانی ریاست کو سوچ سمجھ کر قومی وقار اور ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے جذبات سے ہٹ کر دانشمندی کیساتھ فیصلے کرنے چاہیں ۔