رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد گروہ داعش کے ایک نام نہاد جج نے ایک عجیب و غریب فتوی جاری کرتے ہوئے معذور اور ذہنی طور پر پسماندہ بچوں کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔
دہشت گرد گروہ داعش کے ایک نام نہاد جج ابوسعید الجزراوی نے معذور بچوں کے قتل کا فتوی جاری کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کا یہ نام نہاد جج سعودی عرب کا شہری ہے۔
عین الموصل نے مزید لکھا ہے کہ پیدائشی معذور اور ذہنی طور پر پسماندہ بچوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کی نام نہاد شرعی کونسل نے ڈاؤن سینڈرم میں مبتلا اور پیدائشی معذور بچوں کو قتل کرنے کا فتوی زبانی طور پر جاری کیا ہے۔
دنیا کے بہت سے اخبارات اور جرائد نے اس خبر کو دوسروں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
برطانیہ سے شائع ہونے والے اخبار ڈیلی میل نے لکھا ہے کہ موصولہ اطلاعات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ڈاؤن سینڈرم میں مبتلا اکثر بچے ان غیر ملکی عناصر کی اولاد ہیں جنہوں نے شامی ، عراقی اور ایشیائی خواتین سے شادیاں کی ہیں۔
اخبار ڈیلی میل کی ویب سائٹ نے اس طرح کے اڑتیس سے زیادہ غیر انسانی اقدامات کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ عراق کے شہر موصل اور شام میں بھی پیدائشی طور پر معذور اور ڈاؤن سینڈرم میں مبتلا ایک ہفتے سے تین ماہ تک کی عمر کے بچوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے جون سنہ دو ہزار چودہ سے عراق کے بعض شمالی اور مرکزی صوبوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور ان علاقوں میں انہوں نے بہت بہیمانہ مظالم ڈھائے ہیں۔