رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جعفر سبحانی مرجع تقلید نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں اپنے درس خارج کے درمیان رسول اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : حضرت فرماتے ہیں کہ عمل نیت کے تابع ہے اس وجہ سے صرف اچھا عمل کافی نہیں ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : عمل کو اچھا ہونا چاہیئے اور ساتھ ساتھ نیت کو بھی اچھا ہونا چاہیئے ، اگر عمل اچھا ہو لیکن اس کی نیت اچھی نہ ہو تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ؛ قرآن کریم فرماتا ہے کافروں کو حق نہیں ہے کہ مسجد کی تعمیر کریں کیونکہ اس کا عمل اچھا شمار کیا جاتا ہے لیکن نیت اچھی نہیں ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ جو لوگ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانہ میں جہاد کے لئے جاتے تھے دو طرح کے لوگ تھے اظہار کیا : کبھی کبھی لوگ مکہ سے مدینہ ہجرت کرتے تھے تا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں ہوں کہ ایسے لوگ خدا و پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ہیں لیکن جو لوگ کہ اپنے مفاد کے لئے اچھا کام جہاد انجام دیتے تھے ان کو آخرت میں کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : وہ طلاب جو پورے ملک سے قم آئے ہیں اگر ان کی نیت یہ ہے کہ خود سازی کریں اور دین کی تبلیغ کریں تو یہ بہت ہی نیک و قابل اجر عمل ہے ، طلاب کو توجہ دینی چاہیئے کہ دنیا شیعت کے خلاف قیام کر چکی ہے ؛ شیعوں کا ظلم یہ ہے کہ سامراجی ممالک کی غلامی قبول نہیں کرتے ہیں ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے نیجیریہ کے درد ناک حادثہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس ملک کے سیکڑوں شیعوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے بیان کیا : نیجیریہ کی فوج نے حسینیہ میں تقریبا ۵۰۰ لوگوں کو قتل کر دیا ، اس ملک کی حکومت کا بیان ہے کہ اس حادثہ کی اس کو کوئی خبر نہیں ہے اور یہ کام فوج نے کیا ہے ؛ اب اگر سیکڑوں بار مذمت کی جائے تو اس کا کچھ نتیجہ نہیں ہوگا ۔
انہوں نے کہا : اگر طلاب کا ہجرت مفاد کے لئے ہو تو قیامت کے روز بنی اسرائیل کے انبیاء کے دائرہ میں نہیں ہونگے ، خلوص نیت کامیابی کی بنیاد ہے ؛ خودسازی کی بنیاد بھی خلوص ہے ، انسان کے امور حقیقتا خداوند عالم کے لئے ہونا چاہیئے ۔