رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان، لکھنو کے آصفی مسجد ، بڑا امام بارگاہ میں لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے اس ہفتہ نماز جمعہ کے خطبہ کے ابتدائی حصہ میں ہفتہ وحدت کے آغاز اور عید میلاد النبی اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت کی مناسبت سے سب لوگوں کی خدمت میں مبارک باد پیش کی ۔
انہوں نے خلق و خُلق کے سلسلہ میں اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : خُلق کی صفات انسان خود حاصل کر سکتا ہے جیسے ایماندای ، سچائی ، امانداری ، یہ خُلقی صفات ہیں اور خلقی صفات وہ ہیں کہ جس میں تبدیلی انسان کے اختیار میں نہیں ہے جیسے قد ، رنگ ، جسم یہ خلقی صفات ہیں ۔
لکھنو کے امام جمعہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اخلاقی صفات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایک دشمن رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے گھر مہمان ہوا اس وقت رسول اکرم کے گھر سات بکڑیاں تھیں رسول کرم نے خود اپنے ہاتھوں سے دودھ نکال کر اس کی خدمت میں پیش کی یہاں تک کہ ساتوں بکڑی کا دودھ نکال کر اس کی مہمان نوازی کی اور اس کو سیر کیا اور خود بھوک کی حالت میں رات بسر کی ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : رات بھر وہ شخص اس فکر میں مشغول رہا کہ میں تو ہمیشہ ان کو پریشان کرتا تھا اذیت کرتا تھا طنز کیا کرتا تھا مگر یہ شخص میرے ساتھ اتنا اچھا سلوک کر رہا ہے کسی طرح اس کی رات کٹی جیسے ہی صبح ہوتا وہ رسول اکرم سے گزارش کرتا ہے کہ اب آپ مجھے کلمہ پڑھا دیجئے ۔
سید کلب جواد نقوی نے دنیا میں اسلام کے نام پر ہو رہی دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آج دنیا میں اسلام کے نام پر مختلف تنظیموں کے ذریعہ جہاد کو وسلیہ بنا کر دہشت گردی ہو رہی ہے اصل میں یہ لوگ اسلام کے نام پر جہاد کرنے والے مسلمان ہی نہیں ہیں بلکہ یھودی ہیں جس کا تربیتی کیمپ لندن میں ہے جہاں ان کی ٹرینینگ ہوتی ہے اور مسلمان کے لباس میں یھودی دہشت گردی پھیلا رہے ہیں اور کچھ ذر خرید مولوں کو پیسہ دے کر ان سے ایسے فتوا دلائے جاتے ہیں جو کہ اسلام کے اصول کے خلاف ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اسلام میں تو اس حد تک سختی ہے کہ بغیر کسی وجہ کہ درخت کے پتہ بھی نہ توڑا جائے ایسا کرنے پر گناہ میں مبتلی ہوگا ۔ اسلام ایسا دین ہے کہ جس میں بغیر ضرورت کے پتی بھی توڑنا گناہ ہے اس میں اشرف المخلوقات اور انسان جیسے مخلوق کا گردن کاٹنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے اس وقت نام نہاد دہشت گرد گروہ داعش و ۔۔۔ میں ذرہ برابر انسانیت کی بو نہیں پائی جاتی چہ جائے کہ اسلام ۔
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے بیان کیا : اسلام دین رحمت و محبت ہے اس میں تشدد کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے ، جہاں بھی تشدد ہے وہاں اسلام نہیں اور جہاں اسلام ہے وہاں انسانیت محبت و یکجہتی و عقلانیت و ایک دوسرے کا احترام ہے چاہے وہ کسی بھی دین و مذہب سے تعلق رکھنے والا ہی کیوں نہ ہو ۔