رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کراچی کی طرف سے ملک میں داعش کے منظم نیٹ ورک کی موجودگی کے انکشاف پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ملک میں دہشت گردوں کی بیخ کنی ملکی سلامتی کے اداروں کے لیے چیلنج بنتی جا رہی ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : حکومتی ذمہ داران کا پاکستان میں داعش کی موجودگی سے انکار سیاسی مصلحت اور بیرونی دباو کا نتیجہ دکھائی دیتا ہے۔ دہشت گردی کا پرچار کرنے والے مدارس کے منتظمین کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروئی سے معذوری ظاہر کرنا حکومتی رٹ کی کمزوری ظاہر کرتی ہے۔
راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ حکومت کی طرف سے دہشت گردوں کی گرفتاری میں پس و پیش شہدا کے خاندانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
انہوں نے بیان کیا : وفاقی وزیر داخلہ ان تمام مدارس کے کوائف منظر عام پر لائیں جوبیرونی امداد کے بل بوتے پر اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ملک میں موجود کالعدم مذہبی جماعتوں کے مضبوط نیٹ ورک ابھی تک فعال ہیں۔ ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار کو جب تک وسعت نہیں جاتی تب تک یہ آنکھ مچولی کا سلسلہ ختم ہوتا نہیں دکھائی دیتا۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے تاکید کرتے ہوئے کہا : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور کراچی جیسے بڑے شہر میں ان مذموم عناصر کی موجودگی ہمارے تشخص پر بدنما اثرات مرتب کررہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امیج کو بحال کرنے کے لیے دہشت گردی کے عفریت سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا اس کے لیے ریاست کے خلاف متحرک مسلح گروہوں کا خاتمہ ہی کافی نہیں بلکہ ان سہولت کاروں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کرنی بھی ضروری ہے جو ان عناصر کو فکری و مالی سپورٹ کرتے ہیں۔