رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اہل سنت علماء کونسل عراق کے سربراہ خالد الملا نے ہفتہ وحدت کی مناسبت سے اپنے ایک گفت و گو میں شیعہ مراجع کرام کی خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : عراق کے شیعہ مراجع کرام نے ملک میں شیعہ مسلمانوں کے وسیع پیمانے پر قتل عام ہپونے اور شعوں کے مقامات مقدسہ خاص طور پر سامرا میں حرم مطہر پر دہشت گردانہ حملوں کے باوجود کبھی بھی جہاد کا فتوی نہیں دیا ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : شیعہ مراجع کرام نے اسی وقت جہاد کا فتوی دیا جب عراق کے سنی آبادی والے شہر موصل پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں سینکڑوں سنی مسلمانوں کا قتل عام کیا اور خواتین کی بے حرمتی کی ۔
اہل سنت علماء کونسل عراق کے سربراہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : عراق میں پانچ لاکھ سے زیادہ شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور شیعہ مسلمانوں کے مقدس مقامات مساجد اور امام بارگاہوں پر بے شمار حملوں کے باوجود شیعہ مراجع کرام نے ہمیشہ مسلمانوں میں اتحاد پر زور دیا اور فتنہ پھیلانے والوں کی سازش کو ناکام کیا اور اس ملک کی سالمیت کی حفاظت کی ۔
عراق کے اہل سنت عالم دین نے بیان کیا : مراجع کرام کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف جہاد کا فتوا صادر ہوا اس فتوا پر شیعوں کے ساتھ ساتھ اہل سنت جوانوں نے بھی لبیک کہا اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شامل ہوئے اور اسی طرح تمام عشائر نے بھی اس جہاد میں حصہ لیا ۔
صوبہ الانبارکے دلیم قبیلے کے سربراہ شیخ محمد الھایس نے بھی اس بارے میں کہا : شیعہ مسلمانوں نے ہمیشہ تمام مشکلات خود برداشت کی ہیں اور شیعہ نوجوان ہی اپنے محفوظ علاقوں سے داعش کے زیرقبضہ غیر محفوظ علاقوں میں دہشت گردوں سے جنگ کے لئے بھیجے گئے ہیں ۔
اسی طرح عراق کے ایک اور اہل سنت عالم دین شیخ خالد الکبیسی نے عراق میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور تفرقہ انگیزاقدامات کو مغربی ملکوں اور صیہونی حکومت کی خفیہ تنظیموں کی کارستانی قراردیا ہے ۔
واضح رہے کہ اس وقت عراق مسلسل دہشت گرد گروہ سے مقابلہ میں مشغول ہے اس کے با وجود ہفتہ وحدت کے عنوان سے ملک کے مختلف علاقہ میں شیعہ و اہل سنت مل کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کا جشن منا رہے ہیں اور ان کا حقیقی پیغام لوگوں تک پہوچا رہے ہیں ۔