‫‫کیٹیگری‬ :
22 December 2015 - 22:15
News ID: 8850
فونت
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما :
رسا نیوز ایجنسی ـ جو ہم وطنوں میں نفرت کے بھیج بورہے ہیں ان عناصر کے خلاف پاکستان کے ریاستی اداروں کی طرف سے موثر کاروائی ہونی چاہیے ۔
حجت الاسلام امين شہيدي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حجت الاسلام امین شہیدی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے : وحدت و اتحاد کی سب سے مضبوط رسی ربیع الاول کا مقدس مہینہ ہے۔ سرور کائنات حضرت محمد ﷺ کا میلاد منا کر امت کے سبھی فرقے محبت و اخوت کی لڑی میں پروئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : بارہ ربیع الاول تا سترہ ربیع الاول ایم ڈبلیو ایم پورے ملک میں ہفتہ وحدت کے طور پر منا رہی ہے۔ ان ایام میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ملک کے مختلف علاقوں میں سیرت کانفرنسز اور سمینار منعقد کئے جائیں گے۔ مختلف شہروں میں وحدت سکاوٹس میلاد کے مرکزی پروگراموں میں سیکورٹی کی ذمہ داریاں بھی ادا کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے کہا : کچھ شر پسند داخلی و خارجی قوتیں کبھی دوست اور کبھی دشمن کے روپ میں شیعہ سنی کو دو ایسے متحارب گروہوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہیں جو نوے فیصد مشترکات پر باہم ہونے کی بجائے ان اختلافات کی زد میں ہوں جو دس فیصد سے بھی کم ہیں۔ہم اختلافات میں الجھنے کی بجائے بھائی چارہ قائم کر کے وطن عزیزکوایک ایسی مثالی ریاست ثابت کرنا ہے جو ہر طرح کے تعصب اور تفریق سے پاک ہو۔

انہوں نے بیان کیا : پاکستان کے ریاستی اداروں کی طرف سے ان عناصر کے خلاف موثر کاروائی ہونی چاہیے جوہم وطنوں میں نفرت کے بھیج بورہے ہیں۔عراق ،شام سمیت دنیا بھر کے مسلم ممالک میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں شیعہ سنی یکجا ہو کی پوری قوت سے دشمن کے خلاف مصرو ف ہیں۔

حجت الاسلام شہیدی نے سعودی عرب کے فوجی اتحاد کے حوالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ڈرائنگ روم میں بننے والا یہ اتحاد میدان میں نہیں چل سکے گا۔ بیشتر ممالک کی طرف سے تحفظات کا اظہار اس کے ناقص ہونے کی دلیل ہے۔جن ممالک کی فہرست اقوام عالم کے سامنے پیش کی گئی ان میں سے بیشتر ممالک نے شمولیت سے لاعلمی کا اظہار کر دیا جویقیناً سعودی بادشاہوں کے لیے باعث ندامت ہو گا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اس فوجی اتحاد کو مضبوط ظاہر کرنے کے لیے ایسے ممالک کا بھی نام شامل کیا گیا جہاں مسلمان تعداد میں اقلیت سے بھی کم ہیں۔ یہ اتحاد دراصل مشرق وسطی میں مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی ایک سازش ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی کسی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہیے ۔ ملک کا آئین و قانون بھی ہمیں اقوام متحدہ کے فوجی دستوں کے علاوہ کسی ایسے فوجی اتحاد کا حصہ بننے کی بھی اجازت نہیں دیتا۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬