16 December 2015 - 23:47
News ID: 8828
فونت
حجت الاسلام شیخ نیئر مصطفوی:
رسا نیوز ایجنسی – مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان پاکستان کے جنرل سکریٹری نے اس بات کی تاکید کی کہ آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں نے خون کا نذرانہ پیش کر کے تکفیری فکر کا پردہ چاک کردیا ہے ۔
حجت الاسلام شيخ نيئر مصطفوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان پاکستان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام شیخ نیئر مصطفوی سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور حملے سالگرد کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا: آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں پر حملے نے تکفیری فکر کا پردہ چاک کردیا ہے ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ افواج پاکستان کو ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدوں کی بھی حفاظت کا فریضہ انجام دینے پڑے گا کہا: افواج پاکستان ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پوری تندہی سے آپریشن میں مصروف ہے جبکہ اس ملک کے حکمرانوں کو آج تک یہ توفیق نصیب نہ ہوئی کہ اس تکفیری سوچ کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات اٹھائیں ۔  


مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان پاکستان کے جنرل سکریٹری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں نے خون کا نذرانہ پیش کرکے تکفیری فکر کا پردہ چاک کردیا ہے کہا: ان نونہالوں کی قربانی نے قوم کو ایک بار پھر دشمن کے مقابلے میں متحد کردیا، رہتی دنیا تک قوم کے ان بچوں کی قربانی یاد رکھی جائے گی ۔


انہوں نے اس بات جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ضیاءالحق کے آمرانہ دور حکومت میں ملک میں تکفیری سوچ کا بیج بویا گیا اور آج یہ ایک تناور درخت کی شکل اختیار کرگیا ہے کہا: ان گمراہ کن نظریات کے پھیلانے والے مراکز کو نہ صرف بند نہیں کیا گیا بلکہ سرکاری سطح پر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ہمارے حکمرانوں نے ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا ہے اور آج بھی حکمران اپنی دوستیاں نبھانے اور چند ڈالروں کے عوض ملک کا امن داؤ پر لگا رہے ہیں ۔


حجت الاسلام مصطفوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج بھی ملک کے بڑے بڑے شہروں میں تکفیری فکر کو پروان چڑھانے والی فیکٹریاں بلا خوف خطر کام کررہی ہیں جن پر نکیل ڈالنے کی نہ صرف کوئی جرات نہیں کررہا بلکہ اپنے اقتدار کو طول دینے کی غرض سے ان کی آشیر باد حاصل کی جارہی ہے کہا: ملک کے دور دراز علاقوں میں فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں موجود دہشت گردوں کے حامی اور سہولت کاروں کے خلاف بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬