رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی تحریک کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی کی میزبانی میں علمی تحقیقاتی ادارے البصیرہ کے مرکزی دفتر اسلام آباد پاکستان میں رہبر کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز منعقد ہوا جس میں ملک کی تمام اہم دینی جماعتوں کے سربراہوں اور نمائندوں نے شرکت کی ۔
اس اجلاس میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹرسراج الحق، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی نائب امیر مولانا فضل علی حقانی، جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی، جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے سینئر نائب امیر پیر ناصر جمیل ہاشمی، جماعت الدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ، ملی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ، امیرجمعیت علمائے اسلام (سینئر) پیر عبدالرحیم نقشبندی، شیعہ علماء کونسل کے جنرل سیکرٹری حجت الاسلام عارف واحدی، جمعیت اہل حدیث کے سربراہ ابتسام الٰہی ظہیر، جماعت اہل حدیث کے مرکزی صدر عبدالغفار روپڑی، ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر، وفاق المدارس شیعہ کے سربراہ حجت الاسلام قاضی نیاز نقوی، تحریک احیائے خلافت کے امیر قاضی ظفر الحق، تنظیم اسلامی کے خالد محمود، متحدہ جمعیت اہل حدیث کے امیرسید ضیاءاللہ بخاری، ڈاکٹر سید محمد نقوی، ڈاکٹر محمد نجفی سمیت دیگر راہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس تقریباً 4 گھنٹے جاری رہا جس میں مذہبی جماعتوں کے قائدین نے مفصل غور وخوض کے بعد متفقہ لائحہ عمل کا اعلان بذریعہ مشترکہ پریس کانفرنس کیا نیز اجلاس میں ملک بھر میں نظام مصطفی کانفرنسوں اور سیمیناروں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر قائدین نے یہ کہتے ہوئے کہ ملک میں نظام مصطفی کے نفاذ اور دینی امور میں ہم سب ایک ہیں مطالبہ کیا : آئین پاکستان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے، آئین سے بالاتر اقدامات ہمیں قبول نہیں۔ پاکستان کی نظریاتی بنیاد سے انحراف اور قرآن و سنت سے متصادم کوئی قانون سازی قابل قبول نہیں۔
رہبر کمیٹی کے قائدین نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا عزم کرتے ہوئے کہا : ہم سب ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں اور اس بات پر متفق ہیں کہ ہم اس ملک میں قرآن و سنت سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔ حقوق نسواں بل پنجاب حکومت نے عجلت میں بنایا ہے اور یہ قانون قرآن و سنت کے متصادم ہے۔ اسلام خواتین و اقلیتی حقوق کا سب سے بڑا محافظ ہے۔ ہم عورتوں کو ہر قسم کے تشدد سے نجات دلائیں گے۔ حکومت پنجاب کو اس قانون کو واپس لینا ہوگا۔
اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کرتے ہوئے کہ اس وقت عالم اسلام خطرے میں ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کو ختم ہونا چاہیے رہبر کمیٹی نے اعلان کیا : اس سلسلے میں ہم تمام اسلامی ممالک کے سفیروں سے مل کر اختلافات کو ختم کرنے اور عالم اسلام میں وحدت کی فضا قائم کرنے کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔
رھبروں نے یہ کہتے ہوئے کہ آج کے اجلاس میں پاکستان کی تمام دینی جماعتوں نے تمام مسلکی، گروہی، علاقائی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر جدوجہد کے ذریعے مغربی سازشوں کو ناکام بنانے اور پاکستان کے نظریے کے تحفظ کا عزم کیا کہا : پاکستان کی عوام کو بہتر مستقبل دینے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس وقت اندرونی و بیرونی ملکی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے جسے ختم کرنے کے لیے دینی جماعتیں متحد ہو کر اپنا مثبت کردار ادا کریں گی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم پاکستان سے ہر قسم کی کرپشن سے پاک کرکے ہی دم لیں گے۔