رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے گذشتہ روز جامعۃ النجف کے زیراہتمام کوٹلی امام حسین (ع) ڈی آئی خان پاکستان میں منعقدہ دو روزہ سالانہ تبلیغی اجتماع سے خطاب میں قومی تہذیب و توانائی میں علمی ترقی کا کردار اہم جانا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ کسی کو بھی تشیع کے روشن چہرے پر داغ لگانے کی اجازت نہیں دینگے کہا: ہم تمام مسالک کا احترام کرتے ہیں اور ان سب کو ساتھ لے کر چلنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے دباو میں آکر عزاداری کے اجتماعات پہ مقدمات قائم کئے ہیں کہا: عزاداری کے اجتماعات پر مقدمات کا اندراج ناقابل برداشت ہے، اگر یہ مقدمات فوری ختم نہ کئے گئے تو یہ یہی مقدمات حکمرانوں کے گلے کا پھندہ بن جائیں گے۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ عزداری سیدالشہداء ہمارا بنیادی و آئینی حق ہے، ہمیں یاحسین (ع) کرنے کیلئے کسی پرمٹ کی ضرورت نہیں ہے کہا: ہم نے پہلے بھی عزاداری کے خلاف سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور ذکر حسین (ع) پر نہ پہلے کوئی پابندی قبول کی ہے، نہ آئندہ کریں گے۔
سرزمین پاکستان کے اس مشھور شیعہ رھنما نے یہ کہتے ہوئے کہ عزاداری سیدالشہداء ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اور اس حق سے محروم کرنے کا خواب دیکھنے والے جان لیں کہ ہم کسی بھی صورت عزاداری قربان نہیں کرسکتے، لیکن عزاداری کی بقاء کی خاطر سب کچھ قربان کرنے کو ہمہ وقت تیار ہیں کہا : ہمیں توقع نہیں تھی کہ خیبر پختونخوا حکومت تشیع اور عزاداری کے خلاف کسی کے دباو میں آکے مقدمات درج کرے گی۔ ڈیرہ اسماعیل خان سمیت خیبر پختونخوا کے کئی مقامات پر مجالس عزا و عزاداری کے پروگراموں پر درج مقدمات کے سلسلے میں ہم سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ پاکستان میں نام حسین (ع) لینے پر مقدمات کا اندراج کسی صورت قبول نہیں ، حکومت عزاداری کے پروگرامات پر درج مقدمات فوری طور پر ختم کرے کہا : ہم عزاداری پر قربانیاں دینے سے گریز نہیں کریں گے ۔ مختلف حوالوں سے عزاداری کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں تاکہ اسے محدود کیا جاسکے، لیکن ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ کسی بھی صورت میں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مہذب قوموں کی صف میں خود کو لانے کیلئے علمی پیشرفت انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہا: مدارس کو مضبوط کرکے اسلام اور تشیع کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کرنا عصر حاضر کی اہم ضرورت ہے، جس کے لئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ تشیع کسی گروہ یا فرقہ کا نام نہیں، بلکہ تشیع ایک مکتب فکر کا نام ہے۔ گروہ اسے کہا جاسکتا ہے، جس کی سوچ و عمل کی استعداد محدود پیمانے پر ہو، جبکہ فرقہ اسے کہتے ہیں، جو اپنے نظریات کو بڑھاتے ہوئے باقی کے نظریات کو گھٹانے کی کوشش کرے کہا: تشیع ایک مکتب فکر ہے۔ تشیع کے روشن چہرے کو سامنے لانے کے لئے ہم نے ایک طویل جدوجہد کی ہے اور ہم کسی کو بھی تشیع کے روشن چہرے پر داغ لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بتاتے ہوئے کہ تشیع کی تشریح اپنے من پسند انداز میں کرنے کے لئے ہم کسی کو بھی اختیار دینے کی طاقت نہیں رکھتے بلکہ تشیع کی تشریح کے لئے مرجعیت کا ادارہ قائم ہے کہا : جن لوگوں کو اجتہاد کے معنی سمجھ نہیں آتے، وہ تشیع کی تشریح کرکے اس کا چہرہ داغدار کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں ۔ ہم انھیں پیار اور شفقت سے ایسے قبیح عمل کو ترک کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ تشیع کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے لئے اربوں روپے خرچ کئے گئے اور اہل تشیع کو پریشان کیا گیا، لیکن ہم نے اپنی حکمت عملی کے ساتھ فرقہ پرستی کی آڑ میں ملک اور اسلام کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو بے نقاب کرتے ہوئے ہمیشہ کے لئے خارج کردیا کہا: تشیع کے خلاف کئی مرتبہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کی کوششوں کو بھی ہم نے اپنی حکمت عملی سے ناکام بناکر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس عمل کا راستہ بند کردیا۔ ہم تمام مسالک کا احترام کرتے ہوئے سب کو ساتھ لے کر چلنا، اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، ہماری دعوت پر آنے والے دنوں میں اسلام آباد میں تمام دینی جماعتوں کے قائدین کا اہم اجتماع ہو رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ وحدت کی بات کی ہے اور آئندہ بھی وحدت ہی ہمارا مطمع نظر ہے۔