رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علمائے اهل سنت عراق کے سربراہ شیخ خالد الملا نے جینوا میں اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل میں غیر سرکاری تنظیموں کے نمایندوں سے ملاقات اور گفتگو کی ۔
شیخ خالد الملا نے اس ملاقات میں ملت عراق کے ساتھ انجام پانے والی داعش کی بدترین جنایتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: بم بلاسٹ، قتل و غارت گری، ذبح اور شیعہ و ایزدی اور ترکمان عورتوں کی اسیری اس ملک میں داعش کے ہاتھوں انجام پانے والی جنایتوں کا نمونہ ہیں ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ داعش عراق کی شھری ساکھ بدلنے کے درپے ہے کہا: داعش نے لاکھوں عراقی گھرانوں کو آورہ وطن کردیا اور ملک کی بنیادوں کو منھدم کرنے میں مصروف ہے ۔
مجمع علمائے اهل تسنن عراق سربراہ نے داعش سے مقابلہ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: داعش عراق کے عبادی مراکز، قومی اور مختلف قبائلی آثار قدیمہ کو نابود کرنے میں کوشاں ہے لھذا بچے ہوئے دیگر اماکن و آثار کی حفاظت کے لئے عالمی ادارہ کی تشکیل ضروری ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: داعش عقل سے دوری ، شدت پسندی اور دھشت گردی کی پیروی اور ترویج میں مصروف ہے لھذا وہ دھشت گردی کی نئی نسل بچوں اور جوانوں میں تربیت دے رہے ہیں ۔
خالد الملا نے واضح طور پر کہا: عراقی فوج، عوامی اور قبائلی فورس نے پوری ھمیت و جرائت اور جانفشانی کے ساتھ دھشت گردی کا مقابلہ کیا اور لوگوں کو خطرے سے محفوظ رکھا، کمترین جانی اور مالی نقصان کے ذریعہ صوبہ صلاح الدین، الانبار اور دیگر اہم شھروں کو دھشت گردوں کے ہاتھوں سے آزاد کرالیا ۔
انہوں نے داعش سے مقابلے میں جھاد کفائی کے فتوا دیا جانے دئے پر آیت الله سیستانی کا شکریہ ادا کیا اور کہا: آیت الله سیستانی نے عراق کو سررنگوں ہونے سے بچا لیا ۔/۹۸۸/ن۹۳۰/ک۳۵۶