رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب تک عالمی نظام میں آنے والی تمام تر تبدیلیاں مغرب کے گرد گھومتی رہی ہیں لیکن اب ایسا نہیں ہے۔
انہو نے یہ بات زور دیکر کہی کہ امریکہ کو بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ علاقائی استحکام میں مغربی ایشیا کا کردار انتہائی اہم ہے یہی وجہ ہے اس نے اپنی ساری توجہ اسی علاقے کی جانب مرکوز کر رکھی ہے۔
ان کا اشارہ شام، عراق اور لیبیا سمیت مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکہ کی فوجی اور سیاسی مداخلت کی جانب تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ، عرب ممالک کی جانب سے خلیج فارس تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس میں برطانوی وزیراعظم کو شرکت کی دعوت دیئے جانے کو انتہائی پستی کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ خطے کا استحکام خطے کے اندر سے قائم ہونا چاہیے باہر سے نہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ باہر سے کسی خاتون کو بلایا جائے جو یہ کہے کہ ہم آپ کو سلامتی فراہم کریں گے۔
محمد جواد ظریف نے یہ بات زور دیکر کہی کہ امریکی بالادستی کا دوراب ختم ہوچکا ہے لیکن وہ اب بھی خام خیالی میں مبتلا ہے اور اس نے خطے میں اپنی بالادستی کی جنگوں پر اربوں ڈالر لٹا دیئے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ سلامتی خریدنے کا تصور ایک سراب ہے جو خطے کی بدامنی کا سبب بن رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی طاقتوں کی بالادستی کی نفی، علاقائی استحکام کی اولین شرط ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطی کی سلامتی کے لیے علاقے کے ملکوں کے درمیان تعاون اوراعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اعتماد کے ذریعے ہی علاقے کے ملکوں کے درمیان مستحکم تعلقات قائم کیے جاسکتے ہیں۔/۹۸۸/ن۹۴۰