رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاقی حکومت کی وزارت مذہبی امور کی جانب سے پی سی ہوٹل لاوہر میں "قومی سیرت کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر سردار محمد یوسف، ترک عالم دین اور بین المذاہب ہم آہنگی کونسل کے صدر ڈاکٹر مہمت پرویز، وزیر مملکت علی وحید سمیت تمام مذاہب کے رہنماؤں، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس میں پیر امیر الحسنات نے کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ مذہبی عقائد اور عبادت گاہوں کا احترام کیا جائے، علماء متنازع تقاریر سے گریز کریں، مذہبی اکابرین کی تربیت کیلئے ورکشاپس کرائی جائیں، مدارس، سکولوں اور کالجز میں بین المذاہب ہم آہنگی کا درس نصاب میں شامل کیا جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اقلیت کا لفظ امتیاز کا حامل ہے، اس کی بجائے متبادل لفظ تلاش کیا جائے، پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیاپر بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، ہر قسم کا نفرت انگیز مواد ضبط کیا جائے۔
اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ انسانی جان کی قدر بہت زیادہ ہے، اس کی ہر شکل میں حفاظت کی جائے، بین المذاہب ہم آہنگی کے قانون کو نافذ کیا جائے۔ اس موقع ترکی کے عالم دین ڈاکٹر مہمت پرویز کا کہنا تھا کہ میرے لئے یہ اعزاز ہے میں لاہور میں قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حضور نبی کریمﷺسے محبت کا درس ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے دیا، قرآن اور حدیث میں بھی تمام مذاہب کے احترام کا حکم دیاگیا ہے، علامہ اقبال نے امت کو ایک جسم ہونے کا پیغام دیا ہے، اقبال نے حضور نبی کریمﷺ کے پیغام کو آگے بڑھایا ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰