رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حلب کی آزادی کے بعد کی صورت حال پر غور کے لئے برطانیہ اور فرانس کی جانب سے بلائے جانے والے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے کہا کہ اس بات کا بدستور مشاہدہ کیا جا رہا ہے کہ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل جیسے اعلی ترین عہدیدار بھی، غیر مصدقہ خبروں کی بنیاد پر اعلامیے جاری کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ وہ ان اطلاعات کی تصدیق کرنے پر قادر نہیں ہیں۔
بشار جعفری نے شامی فوج پر عام شہریوں کے خلاف حملوں کا الزام لگانے والے دہشت گردوں کے حامی ملکوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے، شامی فوج کی جانب سے عوامی امداد اور عام شہریوں کی جانب سے فوج کی حمایت سے متعلق تصاویر اور دستاویزات، کیمرے کے سامنے پیش کیں۔
ایک تصویر میں شامی فوج کو جھکے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ تاکہ پرامن علاقوں کی جانب آنے والی بوڑھی خاتون اس کے کاندھے پر پیر رکھ کر آسانی کے ساتھ گاڑی سے اتر سکے۔
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب نے کہا کہ ایسی درجنوں تصاویر موجود ہیں لیکن دہشت گردوں کے حامی، من گھڑت رپورٹوں کے ذریعے، شامی فوج پر ایسے جرائم کا الزام لگا رہے ہیں جن کا اس نے ارتکاب ہی نہیں کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شام میں دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے مغربی محاذ نے حلب کی آزادی کے بعد سے شامی فوج اور حکومت کے خلاف نفسیاتی جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ، فرانس اور برطانیہ کے نمائندوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں دعوی کیا ہے کہ حلب کی آزادی کے بعد شہر کی سڑکوں پر پھانسیاں دی جا رہی ہیں اور عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔
یہ دعوی ایسے وقت کیا گیا ہے کہ جب شامی فوج کے ہاتھوں حلب کی آزادی کے بعد عام شہریوں نے سڑکوں پر آکر جشن منایا اور شامی فوج اور حکومت کی حمایت میں نعرے لگائے۔ خوشی کا اظہار کرنے والوں نے اپنے ہاتھوں میں قومی پرچم اور صدر بشار اسد کی تصاویر بھی اٹھار رکھی تھیں۔/۹۸۸/ن۹۴۰