رسا نیوز ایجنسی کی پاکستانی میڈیا سے رپورٹ کے مطابق، لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنززاہد گوندل سمیت کم سے کم تیرہ افراد ہلاک اور ساٹھ دیگر زخمی ہوگئے ہیں-
دھماکے کے وقت مال روڈ پر فارما مینو فیکچررز اور کیمسٹس کا دھرنا جاری تھا اور ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین مظاہرین سے مذاکرات کے لئے آئے ہوئے تھے-
دھماکے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی پولیس نے جائے واقعہ کو اپنے محاصرے میں لے لیا ہے اور دھماکے سے لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے -
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس کے پھٹنے سے کئی موٹرسائیکلوں اورگاڑیوں کو بھی آگ لگ گئی جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے- بعض خبروں میں کہا گیا ہے کہ یہ خود کش دھماکہ تھا-
واضح رہے کہ سات فروری کو نیکٹا کی جانب سے الرٹ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور میں دہشت گردانہ حملے کا خطرہ ہے -
نیکٹا نے سکریٹری داخلہ پنجاب اور دیگر اعلی حکام کو اپنے مراسلے میں کہا تھا کہ لاہور میں تمام اہم تنصیبات عمارتوں، اسپتالوں اور اسکولوں کی سخت نگرانی کی جائے -
دہشت گردانہ بم دھماکے کی پاکستان کے صدر ممنون حسین ، وزیراعظم نوازشریف ، سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر اعلی حکام نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی بتایا ہے -/۹۸۸/ ن۹۴۰