رسا نیوز ایجنیس کی اتارتاس سے رپورٹ کے مطابق، صدر ولادی میر پوتن نے امریکی حملے کو شام کے اقتدار اعلی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ، عراق میں عام شہریوں کی ہلاکتوں سے ، عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی غرض سے کیا گیا ہے۔
روس کے صدر نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں شام کی صورتحال مزید ابتر ہوجائے گی۔روس کی وزارت خارجہ نے بھی امریکی حملے کو جارحیت قرار دیتے ہوئے شام میں فضائی حادثات کی روک تھام سے متعلق امریکہ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو فوری طورپر معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے ادلب میں کیمیائی حملے سے متعلق حقائق واضح ہوئے بغیر شام کو نشانہ بنا کر طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اور ایسے ملک پر جارحیت کی ہے جس کی فوج عالمی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخا رووا نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملے سے شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو دھچکہ لگے گا۔اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب نے بھی شام پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔بولیویا نے بھی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے شام پر امریکی حملے کی سخت مذمت کی ہے۔
سوئیڈن نے بھی شام کے خلاف امریکی حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ادھر امریکی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ارکان نے شام پر میزائل حملے سے متعلق صدر ٹرمپ کے فیصلے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
امریکی ذرائع کے مطابق نیشنل سیکورٹی کونسل کے بیشتر ارکان اور امریکی وزرات خارجہ کو شام کے خلاف حملے سے متعلق صدر ٹرمپ کے فیصلے کا علم نہیں تھا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰