رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مختلف ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ دمشق، حمص اور دیرالزور کے مضافاتی علاقوں میں شامی فوج کی وسیع پیمانے پر کارروائی اور چار ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ مکمل طور پر آزاد کرا لئے جانے کے بعد شام و عراق کی سرحد پر واقع التنف کے علاقے میں امریکی فوجی اڈہ شامی فوج کے محاصرے میں آ گیا ہے۔
التنف کے علاقے میں امریکہ کے فوجی، شامی حکومت کی اجازت کے بغیر تعینات ہیں جو داعش دہشت گرد گروہ کے باقی بچے عناصر کی بھرپور فوجی و لاجسٹک حمایت کر رہے ہیں۔اسی طرح صوبے حمص کے شہر پالمیرا یا تدمر کے جنوب مشرق میں امریکی فوجیوں کی تین گاڑیوں پر شامی فوج کے حملے کے ساتھ ہی شام میں امریکہ کی زیرکمان نام نہاد داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد اور شامی فوج کے درمیان پہلی زمینی فوجی جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
شامی فوج کی اس کارروائی کے بعد امریکہ کے جنگی طیاروں نے تدمر کے مشرق میں واقع ایک فوجی مرکز پر حملہ کیا جس میں ایک شامی فوجی جاں بحق اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔دریں اثنا شامی فوج نے صوبہ حمص کے مشرقی مضافاتی علاقے میں واقع صحرائے صخنہ میں داعش دہشت گرد گروہ سے وابستہ دسیوں عناصر کو ہلاک کر دیا-
شامی فضائیہ نے بھی جنوبی صوبے درعا کے متعدد مشرقی مضافاتی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا اور جبہت النصرہ دہشت گرد گروہ اور اس سے وابستہ عناصر کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔
شامی فوج نے درعا کے شمال مشرقی شہر الحراک اور بصری الحدید میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔شامی فوج کے حملوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ ہونے کے علاوہ دسیوں دہشت گرد ہلاک اور ان کا فوجی سازوسامان بھی تباہ ہو گیا۔ادھر شامی فوج نے جنوبی علاقے قنیطرہ میں واقع شہر البعث اور اس کے اطراف میں واقع فوجی ٹھکانوں پر جبہت النصرہ دہشت گرد گروہ کے حملے کو پسپا کر دیا۔
واضح رہے کہ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں علاقے کے حالات غاصب صیہونی حکومت کے مفاد میں تبدیل کرنے کی غرض سے امریکہ، سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کی حمایت سے دہشت گرد گروہوں کی جانب سے شام پر کئے جانے والے حملے سے شروع ہوا ہے جبکہ ان دہشت گرد گروہوں اور امریکہ و سعودی عرب کا اب تک کوئی بھی مقصد کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰