رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علما پاکستان نیازی کے سربراہ قائد اہلسنت پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا ہے کہ جنت البقیع کو مسمار کرنے کا جرم آل سعود کی تباہی کا باعث بنے گا، تاریخی اہمیت کے اس اسلامی ورثے کو بحال کیا جائے، اہلسنت خود ان مزارات کی تعمیر کریں گے، اس حوالے سے پاکستان، ترکی اور ایران کو سعودی حکومت پر عالمی دباو بڑھانا چاہیے، پورا عالم اسلام رنجیدہ اور افسردہ ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ظلم و ستم سے شخصی نظریات کو امت مسلمہ پر ٹھونسا نہیں جا سکتا، عوام اہلسنت اس کا سخت نوٹس لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو پی نیازی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر سید ہ فائزہ نقوی کی زیر صدارت احتجاجی اجلاس سے خطاب میں کیا۔ پیر معصوم نقوی نے کہا کہ اہلسنت کسی کو توحید کے نام پر نجدیت پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، تاریخ گواہ ہے کہ آل سعود کے حجاز مقدس پر قبضے کے بعد سے اسلامی روایات کو جس طریقے سے یہودی سازش کے تحت مٹایا گیا ہے، اس بربریت اور ظلم کی تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی، عالم اسلام ایک عرصے سے 8 شوال کو یوم انہدام جنت البقیع کے طور پر مناکر اس اہم مسئلے کو زندہ رکھے ہوئے ہے کہ کس طرح سے اسلام ورثے کی بے حرمتی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ توحید باری تعالی مسلمانوں کا اساسی عقیدہ ہے، جس کی بنیاد پر اسلام پھیلا اور بتوں کو توڑا گیا، مگر مزارات مقدسہ کی جس انداز سے توہین 1925ء میں سعودی شاہی خاندان نے کی، یہ ایسا جرم ہے جو کوئی معاف کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، گنبد خضریٰ کے مکین خود ان ظالموں سے حساب لیں گے، لیکن ہم مسلمانوں کی بھی کچھ ذمہ داری بنتی ہے، جسے پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ پیر معصوم نقوی نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور ایران کو سعودی حکومت پر عالمی دباو بڑھانا چاہیے کہ وہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کی اصل حالت میں بحالی کرکے عالم اسلام کے شکستہ دلوں کی اطمینان دے۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر خدا کے والدین حضرت عبداللہ اور حضرت آمنہ، تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان غنی، زوجہ رسول حضرت خدیجتہ الکبریٰ، خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہرہ(س)، حضرت امام حسنؑ، امام جعفر صادقؑ، امام زین العابدینؑ، امام محمد باقر علیہم السلام اور دیگر اسلامی شخصیات کے مزارات کو مسمار کرنا آل سعود کا ناقابل معافی جرم ہے، جسے کوئی مسلمان معاف نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اہلسنت خود ان مزارات کی تعمیر کریں گے، عالمی ادارے قابض سعودی حکومت سے اجازت دلوائیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰