مجلس خبرگان رھبر میں صوبہ خوزستان کے نمائندہ آیت الله عباس کعبی نے شھر اھواز میں رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں چہلم امام حسین کے موقع پر کربلائے معلی میں اربوں افراد کی موجودگی کی جانب اشارہ کیا اور کہا: امام حسین علیہ السلام کی معرفت ، آپ سے عشق ، نارہ لبیک یا حسین کے ذریعہ حسینی تحریک سے تجدید بیعت ، عاشوراء کی یاد کو زندہ و پایندہ رکھنا اور پیغام عاشور سے درس و عبرت حاصل کرنا اس حاضری کا نقطہ نظر اور اہم مقصد ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عاشوراء آج بھی زندہ ہے اور آج امریکا ، صھیونیت اور وھابیت سے مقابل اسی مکتب عاشوراء کا تسلسل ہے کہا: امسال امام حسین علیہ السلام کا چہلم ، ۴ نومبر "عالمی سامراج مخالف دن" کے قریب ہے ، لہذا امسال زیارت اربعین اور عالمی سامراجیت سے مقابلے خصوصا امریکا سے مقابلے کو آپس میں جوڑا جائے ۔
مدرسین حوزه علمیہ قم کونسل کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکا اور صھیونیت سے مقابلہ مکتب عاشوراء سے لیا گیا ہے کہا: زیارت اربعین دنیا کے آزاد مزاج انسانوں کی توانائیوں اور عشق امام حسین علیہ السلام کی بنیاد پر ملت اسلامیہ میں امریکا و غاصب صھیونیت سے مبارزہ کے لئے اتحاد و یکجتی پیدا کرتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: زیارت اربعین کا عظیم حصہ امام حسین علیہ السلام کی معرفت ، عشق اور آپ سے تجدید بیعت نیز جھاد و فداکاری و شھادت اور راہ اسلام میں قربانی دینے کے لئے آمادگی کی جانب قدم بڑھانے پر مسیر ہوتا ہے ، یہ وہی ضروری باتیں ہیں جن پر چہلم امام حسین علیہ السلام کی پیادہ روی میں توجہ کرنا ضروری ہے ۔
انہوں نے پیادہ روی میں تفرقہ ، اختلافات ، پارٹی بازی سے پرھیز اور اتحاد و یکجہتی پر زور دیا اور کہا: ملت ایران و عراق کے درمیان اختلافات ڈالنے کے لئے دشمن نے بے پناہ نقشے کھینچ رکھے ہیں کہ اس سلسلہ میں ہوشیاری ، بصیرت ، دشمن کی سازشوں کا مقابلہ، اتحاد و یکجتی کی تقویت اور موجودہ فتنے سے عبور ایک ضروری چیز ہے اگر چہ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ دشمن اپنی چال میں ناکامی سے روبرو ہوگا ۔ /۹۸۸/ ن ۹۷۴ ۔