رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی سرکاری خبررساں ایجنسی یو این آئی کی رپورٹ کے مطابق بابری مسجد اراضی کے حق ملکیت مقدمہ میں متنازع زمین رام مندر کی تعمیر پر عدالت عظمی کے حالیہ فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی نے متنازع اراضی کے بارے میں جس طرح عقیدہ، جذبہ اور آستھا کی بنیاد پر رام مندر تعمیر کے حق میں فیصلہ دیا ہے وہ حیرت انگیز ہے
انہوں نے دعوی کیا کہ اس فیصلے سے ملک کے انصاف پسند اور امن پرور افراد کے درمیان سخت بے اطمینانی کی لہر پائی جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمی کے ہر فیصلہ کا، خواہ وہ ہمارے حق میں ہو یا ہمارے خلاف، اس کا صدق دل سے احترام کرتے ہیں اوراس پرعمل کرنے کے پابند ہیں، مگر جس طرح مسلم فریق کے دلائل و شواہد اور ان کی طرف سے پیش کردہ مضبوط تاریخی حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور ہندؤوں کی آستھا کو بنیاد بناکر فیصلہ دیا گیا ہے، اس کی وجہ سے ملک کے اس طبقہ میں ایک قسم کی بے چینی پائی جاتی ہے جو ہر متنازع معاملہ میں ملک کی عدلیہ سے رجوع کرتے ہیں۔درایں اثنا دہلی میں واقع جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا ہے کہ انہوں نے اجودھیا زمین تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرلیا ہے۔
شاہی امام سید احمد بخاری نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مسلمان امن چاہتے ہیں اور انہوں نے پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ عدالت عظمی جو بھی فیصلہ دے گی، وہ اسے قبول کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کی ہدایت کو قبول کرتے ہیں اور برسوں سے چلے آرہے ہندومسلم معاملہ کو اب ختم ہوجانا چاہئے۔/