رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قریب دو ماہ قبل یعنی چوبیس مارچ کو ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اچانک ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔
نتیجہ یہ ہوا کہ چھوٹے شہروں، قصبوں یا دیہی علاقوں کے وہ دسیوں لاکھ مزدور جو کام کاج کی تلاش میں اپنا گھر بار چھوڑ کر بڑے شہروں میں عارضی طور پر قیام پذیر ہو گئے تھے، وہ اچانک بے روزگار ہونے کے ساتھ ساتھ دیار غربت میں پھنس کر رہ گئے۔ ان کے پاس نہ تو کھانے کو کچھ رہا اور نہ رہنے کے لئے کوئی مناسب جگہ۔ اس لئے انہوں نے ہر قیمت پر واپس اپنے وطن جانے کی ٹھان لی۔
وہ اس قدر سنجیدہ مشکلات سے روبرو ہوئے کہ انہیں لاک ڈاؤن کے باجود بھی کسی شہر میں محدود نہیں کیا جا سکا ہے اور یہ مسئلہ ہندوستان میں ایک بحران کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
اس وقت ہر بڑے شہر سے ہزاروں مزدور واپس اپنے وطن جانے کے خواہاں ہیں مگر ان کے لئے ٹرانسپورٹیشن کا معقول بندوبست نہیں ہے۔
نتیجتا وہ پیدل ہی سیکڑوں اور کبھی ہزاروں کلومیٹر کی مسافت طے کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
دوران مسافت بھی انہیں بے پناہ مسائل و مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور کبھی وہ دلخراش حادثات کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ایسے کئی تلخ واقعات رونما ہوئے جن میں دسیوں مزدوروں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
بعض ہندوستانی ذرائع کے مطابق اب تک پورے ملک میں لاک ڈاؤن کے سبب بہت سوں کو بھکمری کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے اور تا حال بھوک کے سبب متعدد اموات بھی رکارڈ کی گئی ہیں۔/