رسا ںیوز ایجنسی کی کشمیرذرائع رپورٹ کے مطابق، جارحیت کا نشانہ بننے والے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ھندوستانی فوج نے گزشتہ برس 5 اگست کے بعد سے 13000 سے زائد کم عمر بچوں کو غیر قانونی حراست میں لے رکھا ہے۔
یہ اعداد و شمار نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی جانب سے کشمیر کا دورہ کرنے کے بعد پیش کئے گئے اور جسے مغربی ذرائع ابلاغ کے کئی حصوں کی جانب سے 4 جون کو انٹرنیشنل ڈے آف انوسینٹ چلڈرن وکٹمز آف ایگریشن کے دن کی مناسبت سے شائع کیا۔
رپورٹ کے مطابق 5 اگست 2019 کو جب مودی حکومت کی جانب سے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کی خود مختار حیثیت کو ختم کیا گیا، اس کے بعد ھندوستانی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں 14 سال سے کم عمر 13000 سے زائد بچوں کو حراست میں لیا، جو قانونی طور پر ان کے اغوا کے مترادف ہے۔
رپورٹ کے مطابق کشمیر میں ھندوستانی فوج کے مظالم جاری ہیں، جہاں اس تشدد میں خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان گرفتار بچوں کو 45 دن سے زیادہ حبس بیجا میں رکھنے کے علاوہ انہیں نظر بند بھی کیا گیا۔
ان میں سے کچھ بچے 7 سے 8 سال کی عمروں کے بھی تھے، جن کی رہائی کیلئے والدین یا خاندانوں نے 60 ہزار روپے تک ادا کئے۔ اس رپورٹ میں عوام الناس کیلئے کچھ امتیازی کہانیوں کو بھی رپورٹ کا حصہ بناتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گلی میں جاتے ان معصوم بچوں کو نہ صرف اٹھایا گیا بلکہ ان کو ان کے گھروں سے میلوں دور پہنچا دیا گیا، تاکہ ان کے والدین ان کا فوری سراغ نہ لگا سکیں۔
کشمیر کا دورہ کرنے والے اس وفد کی رپورٹ میں کچھ لوگوں کے انٹرویو بھی کئے گئے جن میں کویتا کرشنن بھی ہیں۔
انہوں نے وفد کو ثبوتوں کے ساتھ بتایا کہ کس طرح ھندوستانی فوج نے 7 سال سے لے کر 14 سال کے بچوں کو آدھی رات کے وقت ان کے بستروں سے مارتے ہوئے اٹھایا، اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کیا اور اس کی کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی، اس صورتحال میں ہم کہ سکتے ہیں کہ انہیں اغوا کیا گیا۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام یہ دن 19 اگست 1982 کو اسرائیل کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے فلسطینی اور لبنانی بچوں کی یاد میں منایا جاتا ہے تاکہ اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر میں جسمانی ذہنی اور جذباتی تشدد کا شکار بچوں کی تکلیف کو محسوس کیا جا سکے، یہ دن اقوام متحدہ کی جانب سے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے عزم کا اظہار بھی ہے۔
منبع: مھر نیوز