رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصری شہر«غردقه» یا Hurghada سیاحوں کا پسندیدہ شہر شمار کیا جاتا ہے جہاں بالخصو روس، جمهوریہ چیک اور جرمنی سے بڑی تعداد میں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
یہ چھوٹا سا شہر جو ماہی گیروں یا مچیھروں کا گاوں تھا اب اس میں ۹۰ هزار لوگ آباد ہیں۔
غردقه کے میوزیم میں نایاب تاریخی اشیاء اور آثار موجود ہیں اور «الیوم السابع» کی رپورٹ کے مطابق یہاں پر عثمانی دور سے متعلق نایاب قرآن بھی رکھا گیا ہے.
غردقه کے میوزیم جسکا افتتاح ۲۹ فروری کو کیا گیا ۱۰ هزار مربع میڑ پر واقع ہے اور یہ پہلا مصری میوزیم ہے جو پرائیویٹ سطح پر چلایا جارہا ہے تاہم مصری حکام نے بھی یہاں کافی آثار فراہم کیے ہیں۔
میوزیم میں فرعون اور قبطی دور سے لیکر آج تک کے دو ہزار سے زائد تاریخ اشیاء نمایش کے لیے موجود ہیں۔
تاریخی اشیاء کے ساتھ یہاں پر نایاب قرآن نسخہ موجود ہے جو عثمانی دور کا یادگار تحفہ ہے اور اس دور کے نامور خطاط «سید علی النوری» کے توسط سے سال ۱۲۵۹ هجری (۱۸۴۳ میلادی) کو خطاطی کی گیی ہے۔
قرآن کے پہلے صفحہ کو نقاشی کے ساتھ سوره مبارکه فاتحه سے مزین کیا گیا ہے جبکہ دوسرے صفحه پر سورہ بقرہ کا آغاز ہوا ہے۔
اس قرآن کو شیشے کے بکس میں علوی خاندان کے اشیاء کے ساتھ رکھا گیا ہے.
میوزیم میں «مرت آمون» فرعون کی بیٹی کا مجمسہ بھی موجود ہے اور مصری آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر «مصطفی وزیری» کے مطابق میوزیم کی شہرت کی اہم وجہ یہی مجسمہ ہے۔
میوزیم میں شہشاوں اور مختلف ادوار کی ملکہ اور بادشاہوں کے زیورات بھی نمایش کے لیے موجود ہیں۔
وزیر سیاحت ڈاکٹر «خالد العنانی» نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بند اس میوزیم کو جلد ایس او پیز کے ساتھ کھولا جائے گا۔/۹۸۸/ن