رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید مبارک علی موسوی اور مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس تقوی کے ہمراہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ افضل حیدری اور حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر کے استاد مولانا محمد حسین ڈھلوں سے حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر میں ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں پنجاب اسمبلی میں پیش ہونیوالے نام نہاد تحفظ اسلام بل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یہ بل ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی گھناونی سازش ہے۔
علام عبدالخالق اسدی نے کہا کہ آئین پاکستان کی موجودگی میں مزید کسی بل کی ضرورت نہیں، ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر یہ بل پاس ہوا تو پنجاب ہی نہیں پورے ملک میں ایک نہ تھمنے والا فساد شروع ہو جائے گا اور اسلام دشمن اور پاکستان دشمن تکفیری گروہ کی سازش ہی یہی ہے کہ ملک میں دوبارہ فرقہ واریت پھیل جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس لئے ہم ہی نہیں اہلسنت برادران نے بھی اس بل کی مخالفت کی ہے اور اس متنازع بل کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
علامہ اسدی نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل میں ترمیم نہیں بلکہ اسے مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ علامہ افضل حیدری نے کہا کہ اس بل کے حوالے سے پوری شیعہ قوم ایک پیج پر ہے اور ہمارا مشترکہ موقف ہے کہ اس بل کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تمام دینی مدارس اور دینی جماعتیں ایک ہی بات کر رہی ہیں کہ تکفیریوں کی اس گھناونی سازش کا بروقت تدارک نہ کیا گیا تو یہ شیطانی ٹولہ ملک کو دوبارہ فرقہ واریت کی آگ میں جھونگ دے گا۔
علامہ حیدری کا کہنا تھا کہ ملک میں قیام امن کیلئے شیعہ سنی رہنماوں نے مثالی کردار ادا کیا اور اب جب امن قائم ہوگیا ہے تو پاکستان و اسلام دشمن قوتوں نے اپنے گماشتوں کو نیا ایجنڈا دے کر ملک میں دوبارہ فسادات کروانے کی سازش تیار کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا حکومت سے دو ٹوک مطالبہ ہے کہ اس بل کو کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جائےگا۔/۹۸۸/ن