‫‫کیٹیگری‬ :
16 May 2013 - 15:10
News ID: 5400
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
رسا نیوز ایجنسی ـ معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے بدھ 15 مئی کو تہران میں قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
ایرانی عوام سب سے زیادہ با لیاقت "اصلح" فرد کے انتخاب کی کوشش میں ہیں


رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کےعظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے عوام اور خاص طور پر نوجوان طبقے کو ماہ رجب کے پاکیزہ مہینے کی عظیم تربیتی خصوصیات سے بہرہ مند ہونے کی سفارش کی اور چودہ جون کے انتخابات کو ملت ایران کے لئے ایک اور افتخار آمیز امتحان قرار دیا۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ان انتخابات کے سلسلے میں ملت ایران اور دشمنوں کے ایک دوسرے سے متضاد اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ عوام اپنے اہداف کے حصول اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے انتخابات میں بھرپور شرکت کریں گے اور ان امیدواروں کے درمیان سے کہ شورائے نگہبان (نگراں کونسل) قانونی معیاروں پر تولنے کے بعد جن کی اہلیت کی تصدیق کر دیگی، بالیاقت، شائستہ، باایمان، انقلابی، استقامت و پائیداری کے حامی اور مجاہدانہ ہمت و حوصلے کے مالک امیدوار کا انتخاب کریں گے جو ملک کے وقار اور ترقی و پیشرفت کی سنگین ذمہ داری کو دیگر امیدواروں کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے انجام دے سکتا ہو۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے آئندہ مہینے ہونے والے انتخابات کو اس وقت ملک کا سب سے کلیدی مسئلہ قرار دیا۔ آپ نے اس جمہوری عمل کے قلیل المیعاد اور طویل المیعاد اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کے نتیجے میں ایک شخص ویسے تو چار سال کے لئے ملک کی سرنوشت اور بنیادی امور کی باگڈور اپنے ہاتھ میں لیگا لیکن اس شخص کے مثبت اور غیر مثبت کاموں اور فیصلوں کے اثرات آئندہ چالیس سال تک ملک کے مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں، اس حقیقت کی روشنی میں واضح ہو جاتا ہے کہ صدارتی انتخابات کیسی حیاتی اہمیت کے حامل ہیں۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے آئندہ چودہ جون کے انتخابات کی خاص اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کے لئے تقریبا ایک مہینے کا وقت باقی ہے لیکن ابھی سے یہ مسئلہ عالمی ایشو میں تبدیل ہو گیا ہے اور عالمی تھنک ٹینک اور ایران کی دشمن طاقتیں انتخابات کے مقدماتی امور کا بھی باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہیں۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انتخابات کے سلسلے میں دشمنوں کے اہداف ملت ایران کے اہداف کے بالکل برعکس ہیں۔ آپ نے کہا کہ ایرانی عوام سب سے زیادہ با لیاقت "اصلح" فرد کے انتخاب کی کوشش میں ہیں جو ملک کو مادی و روحانی دونوں میدانوں میں تیز رفتاری سے آگے لے جائے اور درپیش مشکلات کو برطرف کرنے اور رفاہ و آسائش کو یقینی بنانے کے ساتھ ہی ساتھ عوام کے جوش و جذبے اور شوق و امید کے زیر سایہ ملک کے وقار اور خود مختاری کو نئی بلندیاں عطا کرے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس کے برخلاف دشمن کی کوشش یہ ہے کہ انتخابات کی رونق کو مٹا دینے کے ساتھ ہی ایسے امیدوار کو منتخب کرایا جائے جس کے اندر یہ خصوصیات نہ ہوں اور جو ایران کو مختلف شعبوں میں پسماندگی، کمزوری اور دوسروں پر انحصار کے جال میں الجھا دے اور ایران کو اغیار کی پالیسیوں کے راستے پر پہنچا دے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ اغیار کی تو پہلی کوشش یہ تھی کہ انتخابات کا انعقاد ہی نہ ہو سکے لیکن جب یہ ہدف حاصل کرنے میں وہ ناکام ہو گئے تو اب وہ عوام میں سرد مہری پیدا کرنے، انتخابات کی رونق حتم کرنے اور عوامی انتخاب پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 

قائد انقلاب اسلامی کے مطابق انتخابات کی جانب سے لوگوں میں ناامیدی اور قنوطیت پھیلانا دشمن کی اہم چال ہے اور دشمن چاہتا ہے کہ رائے عامہ کو یہ تاثر دے کہ انتخابات میں شرکت کرنا اور ووٹ کاسٹ کرنا بے سود ہے تو کیوں شرکت کی جائے؟
قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ چند ہفتوں کے دوران صیہونی ذرائع ابلاغ اور خبر رساں اداروں کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے حالات کو بحران زدہ ظاہر کرنا، مشکلات کے سلسلے میں مبالغہ آرائی کرنا، مشکلات کے ازالے اور تصفئے کے سلسلے میں مایوسی اور قنوطیت پھیلانا اور ملت ایران کا مستقبل تاریک ظاہر کرنا وہ چالیں ہیں جو دروغ گوئی اور تحریف کے ماہر بڑے چینل ایران کے انتخابات کو بے رونق بنانے کے لئے آزما رہے ہیں۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ بیشک ملک میں گرانی اور روزگار سے متعلق مشکلات ہیں لیکن دنیا کا کون سے ملک ہے جہاں مشکلات نہیں ہیں؟ یورپی عوام کا روزانہ سڑکوں پر نکل کر نعرے بازی کرنا کیا اس حقیقت کا غماز نہیں ہے کہ یورپی ممالک بھی گلے تک مشکلات میں ڈوبے ہوئے ہیں؟ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے حالات کا دیگر ممالک کے حالات سے مقابلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کا کون سا ملک ہے جہاں ایران جیسی قومی خود مختاری اور عوامی اتحاد و یکجہتی پائی جاتی ہے؟ کس ملک کے پاس علم و دانش کے عطیم میدانوں کو سر کرنے والے نوجوان اتنی کثیر تعداد میں موجود ہیں؟ کون سی قوم ہے جو علاقائی و عالمی تغیرات میں ملت ایران جیسی اہمیت، عظمت اور اثر و رسوخ حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی ہے؟ کون سی قوم ملت ایران کی طرح دشمن کی تمام خبیثانہ چالوں کو ناکام بنانے اور سرخروئی و سربلندی کے ساتھ اپنے راستے پر مسلسل آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئی ہے؟
 

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انتخابات میں عوام اور عوام دشمن محاذ کے مابین سیاسی مقابلہ آرائی کے میدان کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ عوام یاد رکھیں کہ انتخابات میں پرجوش شرکت ملک کے تحفظ اور اغیار کے اپنے شر پسندانہ و خبیثانہ اقدامات کی طرف سے مایوسی کا باعث بنے گی۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے عہدیداروں، سیاسی کارکنوں اور عوامی پلیٹ فارم رکھنے والے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عوام میں امید کا جذبہ پیدا کیجئے کیونکہ ملک کے حقائق اور قوم کا عزم و ارادہ ہر منصف مزاج انسان کو ملک کے مستقبل کے تئیں پرامید رہنے کی دعوت دیتا ہے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات میں عوام اور دشمنوں کی مقابلہ آرائی کے سلسلے میں فرمایا کہ ایرانی عوام کے سلسلے میں ہماری جو شناخت ہے اور اللہ کے فضل و کرم کا ہم نے جو اب تک تجربہ کیا ہے اس کی بنیاد پر ہمیں یقین ہے کہ اس دفعہ بھی عوام اپنے افتخار آمیز کارناموں کی فہرست میں ایک اور کارنامے کا اضافہ کریں گے اور دشمن کو زوردار طمانچہ رسید کر دیں گے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سب سے زیادہ با لیاقت امیدوار کے انتخاب کے معیاروں کا اجمالی جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا دن آنے تک میں اس بارے میں متعدد نکات بیان کروں گا، سر دست یہ اہم نکتہ بیان کر دینا چاہتا ہوں کہ اچھے اور درست انتخاب کے لئے موجود معیاروں کو پہچان کر اور غور و فکر، مشاورت اور شرعی حجت کی بنیاد پر سب سے زیادہ با لیاقت امیدوار کا انتخاب کرنا چاہئے۔
 

آپ نے ملک کی ترقی و وقار کی حفاظت کی ہمت و جرئت رکھنے والے امیدوار کے انتخاب کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ گزشتہ تین عشروں میں ہمیں جو کچھ حاصل ہوا ہے انقلاب کے اہداف کی سمت میں حرکت کرنے اور مسلسل آگے بڑھنے سے حاصل ہوا ہے، بنابریں ہمیں ایسے شخص کا انتخاب کرنا ہے جو ہر طرح کے حالات میں ان اہداف کے حصول کو اپنے دستور العمل میں سر فہرست رکھے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے امیدواروں کے نعروں کا باریک بینی سے جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ بعض اوقات کچھ امیدوار ووٹ حاصل کرنے کے لئے ایسے نعرے بھی بلند کرتے ہیں جو صدر جمہوریہ کے دائرہ اختیار اور ملکی وسائل کی حدود سے باہر ہوتے ہیں، جبکہ عوام دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے اس امیدوار کی تلاش میں ہیں جو حقائق پر مبنی نعرے دے اور مشکلات کے حل اور فوری ضرورتوں کی تکمیل کے لئے ملکی وسائل سے مطابقت رکھنے والا طریق کار اپنائے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات کے میدان میں بہت سے امیدواروں کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ قابل احترام شورائے نگہبان (نگراں کونسل) جو متقی و پرہیزگار اور دانشمند و باخبر افراد پر مشتمل ہے، اپنے آئینی فرائض کے مطابق ان افراد کو عوام کے سامنے پیش کریگی جو عہدہ صدارت سنبھالنے کی اہلیت رکھتے ہوں، اس کے بعد عوام ان امیدواروں کے درمیان سے اس کا انتخاب کریں گے جو اس عہدے کے لئے سب سے زیادہ موزوں ہو اور قوم کے مسائل کو حل کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہو۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر قانون کی مکمل پابندی کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ قانون پر عمل آوری بہت اچھا معیار، عوام کی ذہنی آسودگی کا باعث اور قومی اتحاد کی حفاظت کا راستہ ہے، چنانچہ کسی بھی صورت میں قانونی حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے سنہ دو ہزار نو کے صدارتی انتخابات کے بعد رونما ہونے والے زیاں بار واقعات کو بعض افراد کے قانونی حدود سے تجاوز کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ ان افراد نے ذاتی مفادات، سیاسی اہداف یا کسی اور وجہ سے قانون کے برخلاف سمت میں قدم بڑھایا اور نتیجے میں انہوں نے خود کو اور ملک و ملت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی، عوام کو چار کروڑ رائے دہندگان کی انتخابات میں شاندار شرکت کی مٹھاس کے احساس سے بھی محروم کر دیا۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے قانون کی بالادستی تسلیم کرنے کو سب سے صحیح راستہ قرار دیا اور فرمایا کہ بعض اوقات ممکن ہے کہ قانون سو فیصدی درست نہ ہو لیکن پھر بھی وہ لاقانونیت سے بہتر ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ عین ممکن ہے کہ قانون نافذ کرنے والے سے کسی مرحلے پر کوئی غلطی سرزد ہو جائے لیکن اگر ہم قانونی راستے سے اس غلطی کا تدارک نہیں کر سکتے تب بھی اسے برداشت کر لینا لا قانونیت اور خلاف قانون عمل کرنے سے بہتر ہے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے کسی بھی فرد کے انتخاب میں اپنے اوپر شرعی حجت تمام کر لینے پر زور دیا اور اسے دنیا و آخرت میں ذہنی آسودگی کا باعث قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ شرعی حجت تمام کر لینے کے بعد جو فیصلہ کیا گیا ہے اگر وہ غلط ہوا تب بھی چونکہ انسان نے اپنے شرعی فریضے پر عمل کیا ہے لہذا وہ سرخرو ہی رہیگا۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ماہ رجب کو روحانی صلاحیتوں اور توانائیوں میں اضافے کا بہترین موقعہ قرار دیا اور فرمایا کہ اگر ماہ رجب و شعبان میں حضور قلب کی توفیق حاصل ہو جائے اور انسان خود کو ہر آن اللہ کے علم بیکراں کے احاطے میں محسوس کرے تو اس کے لئے ماہ مبارک رمضان میں اللہ کی پر فیض پاکیزہ میزبانی سے بہرہ مند ہونا آسان ہو جائے گا۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے ماہ رجب میں اعتکاف کی انتہائی مستحسن سنت پر مختلف طبقات اور خاص طور پر نوجوانوں کی عمل آوری کو پرکشش منظر سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ انقلاب کی تمام برکتیں اور کامیابیاں انہی روحانی و معنوی ذخائر کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہیں۔
 

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ عالمی استبدادی قوتوں کے سامنے عظیم الشان امام خمینی کی تحسین آمیز استقامت، جوش و جذبہ اور ہمت آفرینی کا سرچشمہ یہی پرخلوص عبادتیں، مناجاتیں اور راتوں کی دعاؤں کے وقت بہنے والے آنسو تھے۔
 

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام میں زہد کا مطلب زندگی کے تمام شعبوں میں سرگرم شراکت ہے۔ آپ نے مختلف قومی شعبوں میں ملک کے نوجوانوں کی فعالیت، انقلابی جذبات اور ایمان سے آراستہ کردار کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ اس جذبے کی حفاظت و تقویت فضل و نصرت الہی کی ضمانت ثابت ہوگی۔ 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬