27 August 2013 - 17:00
News ID: 5847
فونت
آیت الله ایمانی:
رسا نیوز ایجنسی – صوبہ فارس میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے مصری انقلاب کی ناکامی کی وجہ حکومت میں بیرون عناصر کی مداخلت اور انقلابی راستوں سے انحراف جانا اور کہا: مصری عوام کی سامراج مخالف افکار کے باوجود ہم نے دیکھا کہ محمد مرسی کی حکومت امریکا اور اسرائیل کیلئے حسنی مبارک سے کہیں زیادہ مبارک رہی ۔
 آيت الله ايماني

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ فارس میں ولی فقیہ کے نمائندہ ایت اللہ اسد اللہ ایمانی نے مصر کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: جس ملک میں انقلاب ایا ضروری ہے کہ اس ملک میں انقلابی افکار کا دور و دورہ ہو ، اور ھرگز انقلابی مرکب پر سوار ہوکر منافقانہ طور و طریقہ نہیں اپنایا جاسکتا ۔


انہوں نے انقلاب کے حوالہ سے مصری مسلمانوں کی احساسات و مطالبات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: مصر کے لوگوں نے اسلام کے نام پر انقلاب کیا اور یہی لوگ الیکشن میں حاضر رہے ، نتیجۃ مصر میں اسلامی اقداروں کا بول بالا رہنے کے بجائے، عوام جن مسائل و مشکلات سے پہلے روبرو تھی انہیں سے دوبارہ روبرو رہی ۔

 

شیراز کے امام جمعہ نے انقلاب مصر کی ماہیت کو سامراج مخالف ماہیت بتاتے ہوئے کہا: مصری عوام امریکا اور اسرائیل کے ہاتھوں کرب و بیچینی میں مبتلا رہی ہے و نیز اس بنا پر کہ ان کے ملک میں اسلامی اقداروں کو پائمال کیا گیا ناراض رہی ہے ، مگر نئی حکومت انقلاب کا ثمرہ ہونے کے باوجود ھم نے اس حکومت میں مشاہدہ کیا کہ وہ حسنی مبارک سے کہیں زیادہ امریکا اور اسرائیل اور اسلامی اقداروں کی پائمالی میں موثر رہی ہے ۔


صوبہ فارس میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ انقلاب مصر،  اسرائیل مخالف انقلاب تھا کہا: اس کے باوجود اسرائیل اور مصر کے اپسی روابط میں کمی نہ ائی، اگر چہ مصری عوام، صھیونیوں کی نابودی اور مصر سے اسرائیل کے تعلقات کے خاتمہ کے طور پر میدان میں حاضر ہوئے تھے مگر اس انقلاب سے اسرائیلی منافع کو خطرہ نہیں پیش ایا اور حتی محمد مرسی اسرائیل کے دوستوں میں شمار کئے جاتے تھے ۔


آیت الله ایمانی نے مزید کہا: انقلابیوں نے اسرائیلی سفارت بند کرنے اور سفارت کاروں کو مصر چھوڑ کر تل ابیب جانے پر مجبور کیا مگر مصر کی نئی حکومت نے عوامی احساسات کے برخلاف انہیں دوبارہ مصر واپس لوٹایا ۔
انہوں نے مصری انقلاب کو انقلاب اسلامی ایران سے متاثر جانا اور کہا: حکومت مصر فکری اور بنیادی مسائل میں ھرگز اسلامی جمھوریہ ایران سے قطع رابطہ نہ کرے  ۔


صوبہ فارس میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے مرسی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: حکومت مصر نے ایران اور شام کے ہم صدا ہونے کے بجائے سعودیہ، امریکا، قطر اور اس مانند ممالک سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ، جبکہ مصر کا انقلاب ایران اور شام کے مانند تھا ۔


 آیت الله ایمانی نے انقلاب مصر کی ناکامی کے اسباب کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اخوان المسلمین اپنی تاسیس کے 80 سال گزر جانے کے باوجود زمام حکومت سنبھال کے لئے آماد نہیں تھی اور اسی بنا پر وہ لوگوں کے ساتھ ظلم و زیادتی اور جور و ستم کی راہ میں گامزن تھے ۔   


انہوں نے مزید کہا: اخوان المسلمین کے تصور میں بھی نہیں تھا اگر ایک دن و تخت قدرت تک ان کی رسائی ہوئی تو وہ کس طرح حکومت کریں گے ، اس کے علاوہ مصر کے انقلاب کو شعلہ ور کرنے میں اخوان المسلمین کردار نہیں رہا ہے بلکہ مصر کے مذھبی جوانوں نے مصر کے انقلاب کو شعلہ ور کیا تھا ۔


شیراز کے امام جمعہ نے کہا: اخوان المسلمین نے جب دیکھا کہ ملک کے حالات انقلاب کے لئے امادہ ہیں تو انہوں ںے اس فرصت سے استفادہ کیا، انہوں نے ابتداء میں محتاط عمل کیا مگر جب انہوں نے دیکھا کہ عوام پیروزی کے قریب ہے تو انہوں نے انقلاب کی مہار اپنے ہاتھوں میں لے لی ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬