رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ سلسلہ امامت کے آٹھویں تاجدار حضرت امام علی موسی الرضا علیہ السلام نے جہاں اپنی روحانیت اور تبلیغ کے ذریعہ انفرادی اور ذاتی زندگی میں انسانوں کی رہنمائی فرمائی وہاں طرز حکمرانی اور مختصر اقتدار کے توسط سے اجتماعی ذمہ داریوں اور صحیح حکمرانی کے انداز سے انسانیت کی رہنمائی کا سامان فراہم کیا آج بھی سیرت امام رضا علیہ السلام ہر انسان کے لیے مشعل راہ اور نمونہ عمل ہے۔
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا : حضرت امام رضا علیہ السلام نے اپنے اجداد سے ودیعت ہونے والے علم ، مرتبی ، منزلت ، روحانیت اور عمل کے ذریعے اپنے وقت کے عام انسان ، عام مسلمان اور حکمران کو رشد و ہدایت فراہم کی جس کے اثرات اس دور کے معاشرے اور ماحول میں واضح انداز میں مرتب ہوئے اسی رشد و ہدایت اور سچائی کی وجہ سے حکمران مجبور ہوئے کہ امام کو ولی عہدی کے لیے دعوت دیں کیونکہ عوام کی طرف سے امام علیہ السلام کے حق میں دبائو موجود تھا۔
انہوں نے کہا : امام علی رضا علیہ السلام نے حکمرانی کو اسلام ، دین اور عوام کی خدمت کا ذریعہ سمجھا یہی وجہ ہے کہ جب انہوں نے دیکھا کہ حکمرانی کے ذریعے یہ اہداف پورے نہیں ہوسکتے تو انہوں نے ایک لمحے کی تاخیر اور انتظار کیے بغیر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تاکہ عوام اور خدا کے سامنے سرخرو رہ سکیں۔ اس عمل سے دنیا کے تمام حکمرانوں کو سبق ملتا ہے کہ وہ اقتدار کو فقط انسانیت اور اسلام کی خدمت کے لیے استعمال کریں اور اسی ہدف میں خلوص کے ساتھ کام کریں اگر وہ یہ ہدف حاصل نہ کر سکیں تو انہیں حکومت اور حکمرانی کرنے کا کوئی حق نہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : آج بھی دنیا کو وہی حالات درپیش ہیں جو امام علی رضا علیہ السلام کے دور میں موجود تھی ۔ آج بھی آمریت ، بادشاہت اور ڈکٹیٹر شپ کا قبضہ موجود ہے۔ ظلم و جبر، تشدد و دہشت گردی جاری ہے۔ استحصالی نظام باقی ہے ، عدل و انصاف ناپید ہے ، دینی ، اسلامی اور مذہبی اقدار پامال کی جا رہی ہیں۔ مظلوم اور محروم طبقات کو زیر نگیں رکھنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ لہذا ان حالات میں ہمیں چاہیے کہ ہم سیرت امام علی رضا علیہ السلام پر عمل کر کے انسانیت کو ان مسائل سے نجات دلائیں اور حقیقی اسلامی و جمہوری سسٹم ، عدل و انصاف سے مزین اور ظلم و نا انصافی سے پاک معاشروں اور حکومتوں کی تشکیل میں اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کریں۔