رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر باراک اوباما نے نیویارک میں ایرانی صدر مملکت حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی کو اس وقت ٹیلی فون کیا جب وہ نیویارک میں اپنی قیام گاہ سے کے لئے ہوائی اڈے کی طرف جا رہے تھے ۔
باراک اوباما نے حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی سے مختلف مسائل کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا۔ دونوں ملکوں کے سربراہوں نے اس بات چیت میں ایٹمی مسئلہ کے جلد از جلد حل کے لئے سیاسی عزم و ارادے پر زور دیا اور دیگر موضوعات اور علاقائی مسائل کے حل کے لئے راہ ہموار کرنے کی ضرورت پر تاکید کی۔
دونوں صدور نے اسی طرح دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کو اس بات پر مامور کیا کہ وہ جلد از جلد ضروری تعاون کے لئے راستہ ہموار کریں۔
امریکی صدر باراک اوباما نے اس بات کی بھی تائید کی ہے کہ انیس سو انہتر کے بعد پہلی بار کسی امریکی صدر نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
باراک اوباما نے وہائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو نیویارک سے روانہ ہونے سے قبل ایرانی صدر حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی سے ٹیلی فون پر ہوئی گفتگو کی خبر دیتے ہوئے کہا: ایٹمی مسئلے کے بارے میں اختلافات کے حل سے تہران واشنگٹن تعلقات کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا: کوشش کی جائے گی امریکہ، ایرانی صدر حجت الاسلام حسن روحانی کے تعاون کے راستے پر مثبت قدم اٹھائے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر مملکت حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی، نیویارک کا دورہ مکمل کر کے نیویارک سے تہران روانہ ہوگئے۔ صدر مملکت نے اپنے دورے کے اختتام پر بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے بات میں اپنے اس دورے کو انتہائی کامیاب قرار دیا ۔
ایرانی صدر مملکت نے ایک سوال کے جواب میں یہ کہتے ہوئے کہ امریکہ کے ساتھ براہ مذاکرات کے کچھ ابتدائی اقدامات ہیں جنہیں پہلے عمل میں لائے جانے کی ضرورت ہے کہا : امریکہ اور ایران کے درمیان تقریبا پینتیس سال سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان گفتگو کے لئے بعض امور کا انجام پانا ضروری ہے اور جب بھی ایسا ہوا یہ گفتگو ہو جائے گی۔