رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین کشمیر ہندوستان کے سنی عالم دین اور پونچھ جامعہ مسجد کے امام جماعت مولانا مُفتی فاروق حسین مِصباحی نے سُپریم کورٹ کے شرعی عدالت کی حیثیت کوتسلیم نہ کرنے کے فیصلے کو مُسلم پرسنل لاء میں مداخلت قرار دیا۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ہندوستانی مُسلمانوں کے چار مسائل نکاح، طلاق، وقف و وراثت کا حل مُسلم پرسنل لاء کے تحت ہی ہوتا رہے گا اور اس میں کسی طرح کی مداخلت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا کہا: جو قوم اپنے علماء کی قدر نہیں کرتی اور اُنہیں اپنا قائد تسلیم نہیں کرتی وہ قوم کبھی وقار حاصل نہیں کر سکتی۔
مُفتی مِصباحی نے اپنی دیرینہ مانگ کی بھر پور تاکید کرتے ہوئے حکومت ھندوستان سے مطالبہ کیا: مُلک کی دوسری ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی منظوری دے کر ہزاروں دینی مدارس کے فارغین کے مُستقبِل کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا : عُلمائے اہلسُنّت اس مطالبے کے حل تک اپنی آواز یونہی بُلند کرتے رہیں گے ۔