رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخوا کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام سبطین حسینی نے اسلامی یونیورسٹی میں لگنے والے صہیونی اسٹال پرسخت ردعمل کا اظھار کیا اور ملک کی بدنامی کا سبب جانا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ انسانیت کے سب سے بڑے مجرم اور اسلام و مسلمانوں کے دشمن ملک، اسرائیل کے ثقافتی پروگرامات کا اسلامی یونیورسٹی میں انعقاد عالم اسلام کے لئے باعث تشویش اور مظلوم فلسطینیوں کے خون پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں کہا: یہ امر عالم اسلام میں پاکستان کی بدنامی و خفت کا باعث بنے گا، قبلہ اول، لاکھوں مسلمان فلسطینیوں کے خون کو بھول جانا نہایت افسوسناک ہے۔
حجت الاسلام حسینی نے مزید کہا: ایک ایسی ناجائز ریاست جہاں جانے کی ہمارے پاسپورٹ میں بھی اجازت نہیں ہے اس کی ثقافت کو ایک اسلامی یونیورسٹی میں پروان چڑھانا باعث ننگ و عار ہے ۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ترجمان سید اعجاز موسوی نے اپنے ایک بیان میں اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد میں عالمی ثقافتی نمائش میں اسرائیلی ثقافت پر مشتمل نمائش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا : پاکستان کے تعلیمی اداروں کو سوچی سمجھی سازشوں کے تحت مغربی اور غیر اسلامی تہذیب و ثقافت کا مسکن بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلام آباد کی اس اہم دینی تعلیمی درسگاہ میں اسرائیلی ناپاک وجود نظریہ، پاکستان پر حملے کے مترادف ہے کہا: اسلامی درسگاہوں میں اسلام و پاکستان کے نظریاتی دشمن اسرائیل کی ثقافت کی ترویج پاکستان اور اسلام کے خلاف سازش ہے اس تقریب کے ذمہ دار کسی عالمی سازش کا حصہ ہوسکتا ہے ، اس کی تحقیق کے بعد حقائق کو منظر عام پر لاکر ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے۔
موسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تعلیمی اداروں کو اسلام و پاکستان کے نظریات کے دفاع کا مورچہ ہونا چاہئے تھا وہاں اسرائیلی ثقافت کی ترویج افسوسناک اور شرمناک عمل ہے کہا: پاکستان کے تعلیمی اداروں کو سوچی سمجھی سازشوں کے تحت مغربی اور غیر اسلامی تہذیب و ثقافت کا مسکن بنایا جا رہا ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں جہاں نئی نسل کی تربیت ہونی ہے وہاں اسلامی اخلاقیات کی ترویج کے لئے پروگرامات تشکیل دیں ۔
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی رہنماء رضا احمد نے بھی اپنے مذمتی بیان میں اسلامیہ یونیورسٹی میں اسرائیلی کلچر ڈے منائے جانے پر تشویش کا اظھار کیا اور کہا: انسانیت کی تذلیل کرنیوالی ناجائز ریاست کی ثقافت کا دن منایا جانا ناقابل فہم اور قابل مذمت ہے، پاکستان ایک اسلامی ملک ہے یہاں پر اسلامی کلچر کا احیاء ہونا چاہئے ناکہ صیہونی کلچر کو فروغ پانا چاہئے۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امسال اسرائیل کے غزہ پر انسانیت سوز مظالم کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں کہا: اس کے باوجود اسلامی ملک میں اسرائیلی کلچر ڈے منایا جانا اسلامی ملک کے آئین و قوانین کی توہین ہے، جس پر یونیورسٹی کو پاکستانی قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔
رضا احمد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسرائیل، پاکستان کے قانون کے مطابق ایک غیر قانونی ریاست ہے اور درالخلافہ میں اسرائیلی مفاد کو پروموٹ کرنے کی سرگرمیوں پر پاکستانیوں کو تحفظات حاصل ہیں کہا: ہم اس کارروائی کو پاکستان دشمنی سمجھتے ہیں، آئی ایس او نے ہمیشہ پاکستان کی سرزمین پر اسرائیل نامنظور کی آواز کو بلند کیا اور ہمیشہ سے ہی فلسطین کی حمایت کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی ثقافتی اسٹال وویمن انٹرنیشنل ماڈل یونائٹڈ نیشنز کی دوسری سالانہ کانفرنس کے موقع پر لگایا گیا جسے اسلامی جمعیت طلبہ کے احتجاج پر صہیونی ریاست کی ثقافت کا اسٹال ہٹا دیا گیا۔ اسٹال پر موجود طالبات اسرائیلی خواتین کے روایتی لباس میں ملبوس تھیں اور میز پر اسرائیلی کھانے سجائے گئے ہیں نیز دیوار پر لگے پوسٹر میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ثقافت کے مختلف پہلو نمایاں ہیں ۔
دوسری جانب اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈائریکٹر حیران خٹک نے یہ بتاتے ہوئے کہ اسرائیلی اسٹال پروگرام کا حصہ نہیں تھا اور نہ ہی اس کی اجازت دی گئی تھی کہا : اسرائیلی اسٹال لگانے والی طالبات کو یونیورسٹی سے فارغ کر کے واقعے کی تحقیقات کے لئے اعلٰی سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے اور واقعہ میں ملوث حکام اور منتظمین کو عہدوں سے سبکدوش کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔
حیران خٹک نے کہا: اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں لگے اسرائیلی اسٹال کو بند کر دیا گیا ہے، اسلامک یونیورسٹی میں کچھ طالبات نے انتظامیہ کے علم میں لائے بغیر اسرائیل کا اسٹال لگایا تھا ۔