رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خبرگان رھبر کونسل کے ممبر آیت الله سید احمد خاتمی سوشل میڈیا پر بزرگان دین اور مراجع کرام کے خلاف پروپگنڈے کئے جانے پر اپنی نا راضایتی کا اظھار کیا ۔
انہوں نے مزید کہا: قران کریم کی نگاہ میں حوزہ علمیہ کی تاسیس کا مقصد یہ ہے کہ دین اسلام کی تبلیغ انجام پائے کیوں کہ اس کے بغیر اسلام کی تبلیغ ناممکن ہے ۔
خبرگان رھبر کونسل کے ممبر نے اس بات تاکید کرتے ہوئے کہ تبلیغ دین حوزہ علمیہ قم کا اصلی اور حقیقی مقصد رہے کہا: رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے اپنے سفر کے دوران مدرسہ فیضہ میں کہا تھا کہ ھر ھزار طلاب میں سے 900 افراد تبلیغ اسلام دیں اور ان سے فقط 100 افراد درس و تعلیم میں مصروف رہے ۔
آیت الله خاتمی نے مزید کہا: اسلام میں تبلیغ کا خاص مقام رہا ہے ، اور آج سبھی اس بات کو بخوبی سمجھ چکے ہیں کہ علماء اور پڑھے لکھے افراد تبلیغ دین انجام دیں ، حوزہ علمیہ قم کی خصوصیت یہ رہی ہے کہ بزرگان دین اسلام کی تبلیغ کیا کرتے تھے اور اس پر فخر کیا کرتے تھے ۔
تھران کے عارضی امام جمعہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مبلغان دین خاص اھمیت کے مالک ہے جسے انہیں کم نہیں سمجھنا چاہئے کہا: عملی تبلیغ زبانی تبلیغ سے زیادہ معاشرہ پر اثر انداز ہے ، جیسا کہ روایتوں میں آیا ہے کہ تم ھمارے بے زبان مبلغ رہو اور اپنے عمل سے لوگوں کو دین کی دعوت دو ۔
سرزمین ایران کے مشھور و معروف شیعہ عالم دین نے سوشل میڈیا پر بزرگان دین اور مراجع کرام کے خلاف پروپگنڈے کئے جانے پر شدید رد عمل کا اظھار کیا اور کہا: اس میدان میں حتی غیر عقلی و منطقی پروپگنڈے کئے جاتے ہیں ۔
انہوں ںے طلاب و علماء کو اپن زمانے حالات سے آگاہ رہنے کی تاکید کی اور کہا: زمانے کے حالات سے اگاہی رکھنے والے علماء ہی صحیح تبلیغ کر سکتے ہیں ۔