رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک «قولنا و العمل» لبنان کے سربراہ شیخ احمد قطان نے المیادین سیٹلائٹ چائنل سے نشر ہونے والے پروگرام میں کہا: داعش اور جبهة النصره سنی نام سے سوء استفاده میں مصروف ہے ۔
انہوں نے حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین سید حسن نصر اللہ کے بیان کہ « دنیا کے میں مسلمانوں اکثریت اھل سنت کی ہے اور شیعوں کا شمار اقلیت میں ہوتا ہے » کہا: بعض افراد تصور کرتے ہیں کہ مذھبی اقلیت میں رہنے والوں من جملہ شیعوں کا کوئی قانونی اور شرعی حق نہیں ہے ، معاشرہ فقط سنی نظریات کے تحت ادارہ ہونا چاہئے اور شیعوں کو اظھار نظر کا کوئی حق نہیں ہے ۔
قطان نے مزید کہا : اھل سنت کو معاشرہ میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئے مگر وہ اپنی ذمہ داریوں سے شانہ خالی کردیتے ہیں ، افسوس آج کچھ لوگ عوام کو دین اسلام اور سنی مذھب کی دعوت دیتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ سنی نام کو فقط اپنی جنایتوں کو قانونی رنگ دینے کے لئے استعمال کورہے ہیں ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ داعش اور دیگر دھشت گرد گروہ، اھل سنت کے نام سے سوء استفادہ کرنے میں مصروف ہیں کہا: یہ گروہ لبنان ، شام اور عراق میں سنیوں کے دفاع کا دعوا کرتے ہیں مگر جو کچھ انجام پارہا ہے وہ سب کا سب ان کے دعوے کے خلاف ہے ۔
لبنان کے اس سنی عالم دین نے کہا: المستقبل پارٹی کے بیانات داعش و جبهة النصره کے مانند کینہ ، چالبازی اور تعصب پر مبنی ہیں ، وہ حزب اللہ لبنان کو جس نے 2006 کی جنگ میں عظیم پیروزی حاصل کی ھمیشہ متھم کرتے رہتے ہیں ۔
قطان نے کہا : المستقبل کوئی سنی پارٹی نہیں بلکہ سیکولر پارٹی ہے جس کے لئے ملک، اسلام سے کہیں زیادہ اہم ہے ، تحریک 14 مارچ شیعہ اور حزب اللہ کو اپنا اصلی دشمن بتاتی ہے اسی بنیاد پر داعش، المستقبل اور اس جیسی پارٹیوں کے پشت پر پنہاں ہے ، اور یہ پارٹیاں بھی دھشت گردی سے مقابلہ میں کسی قسم کی فعالیتیں انجام نہیں دیتی ۔
انہوں نے سنی رہنماوں کو سید حسن نصر الله کی پیروی کی دعوت دی اور کہا: المستقبل اور دیگر تکفیری گروہوں نے شیعہ ، ایران اور حزب اللہ سے مقابلہ اپنا فعالیتوں کا حصہ قرار دے رکھا ہے اور وہ اسلام و مسلمانوں کے اصلی دشمن اسرائیل کو بھول بیٹھے ہیں ، جبکہ سید حسن نصر الله ، امام خامنہ ای اور دیگر ایرانی رہنماوں نے ھمیشہ فلسطین کی حمایت کی ہے اور اسرائیل کو مسلمانوں کا دشمن جانتے ہیں ۔
تحریک «قولنا و العمل» لبنان کے سربراہ نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں غاصب صھیونیت اور تکفیریوں ایک ہی سکہ کا دو رخ بتایا اور کہا: دھشت گرد تنظمیں اسلام کے نام پر ، اھل سنت کی حمایت کے بہانہ اور نارہ «لا الله الا الله» و «الله اکبر» ذریعہ ، مسلمانوں کا قتل عام کر کے نیز انہیں کئی دھڑے میں بانٹ کر امریکی اور صھیونی منصوبوں کو جامعہ عمل پہنانے میں مصروف ہیں ، قتل و غارت گری اور لوگوں کا دل چاک کر کے چبانے والے ھرگز رسول اسلام(ص) اور صحابہ کرام کے پیرو نہیں ہوسکتے ۔