رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے اپنے جاری کردہ بیان میں ایران و مغربی ممالک کے مابین ہونیوالے معاہدے کو خطہ سمیت دنیا پر مثبت اثر انداز جانا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ جب پابندیوں کا مکمل خاتمہ ہوگا تو تجارت آزاد ہوگی، اس لئے اس سے قبل بھی اس جانب توجہ مبذول کرائی تھی کہ اس بدلتے تناظر میں پاکستان کو حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے پاکستانی عوام کے لئے اقتصادی مفادات سمیٹنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے کہا: اس معاہدے خطہ سمیت دنیا میں مثبت تبدیلیاں رونما ہونگی ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حالیہ ایران و مغربی ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدہ کے بعد جہاں دنیا میں مثبت تبدیلیاں رونما ہونگی وہیں مسئلہ فلسطین سمیت کئی اہم ایشوز پر کوئی پوزیشن تبدیل نہیں ہوگی، اسرائیل مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہوتی رہے گی، اسرائیل کی جارحیت و بربریت اور امریکی پشت پناہی پر کسی صورت خاموش نہیں رہا جاسکتا کہا: جوہری معاہدہ کے بعد جو بدلتی صورتحال سامنے آرہی ہے، اس میں بعض چیزیں اپنی جگہ پر پہلے کی طرح اسی پوزیشن پر قائم ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی اور نہ ہی کوئی اس بھول میں مبتلا رہے، مثلاً اسرائیل جس کا وجود جو کہ غیر قانونی اور ناجائز تسلط ہے، کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جاسکتا جبکہ اس پر پاکستان کا قومی و ملی موقف روز روشن کی طرح واضح ہے، جس کی واضح مثال بانی پاکستان کے امریکی صدر کو لکھے گئے خط میں واضح ہے کہ برصغیر کے لوگ فلسطینیوں کی منشاء کے خلاف کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کرینگے اور اس پر ہم خاموش نہیں رہ سکتے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف سلامتی کونسل میں بیسیوں مرتبہ قراردادیں آئیں مگر امریکہ نے پشت پناہی کرتے ہوئے اسے ویٹو کردیاجو کہ اس کا دوغلا پن ہونے کے ساتھ ساتھ واضح طور پر اسرائیلی جارحیت و بربریت کی تائید کا منہ بولتا ثبوت ہے کہا: بھلا ایسے معاملات پر کیونکر خاموشی اختیار کی جاسکتی ہے اور ایسے معاملات کو کیونکر پس پشت ڈالا جاسکتا ہے، یہ امت مسلمہ کی آواز ہے اور اسے دبانے کی سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہونگی ۔
حجت الاسلام و المسلمین نقوی یہ بیان کرتے ہوئے کہ بعض عناصر اس معاہدہ کو فرقہ وارانہ رنگ اور مسلکی تعصبات سے جوڑنے کی بھی ناکام کوشش کر رہے ہیں، جس سے ہم شدید اختلاف رکھتے ہیں کہا: ملک میں کوئی فرقہ واریت کبھی موجود نہیں تھی، تمام مسلمہ مکاتب فکر متحد ہیں۔ لیکن دوسری جانب یہ بات بھی قابل غو ر ہے کہ یہ خالصتاً داخلی معاملہ ہے، اس حوالے سے جو کارروائیاں ہو رہی ہیں، انہیں آپریٹ کرنیوالے بھی ملک کے اندر موجود ہیں، اگر کہیں کوئی بیرونی مداخلت ہے تو اس کو سامنے لایا جائے، ریاست کو چاہیے کہ ان عناصر کی تحقیقات کرے اور ان مجرموں کا منہ کالا کرے، قوم کے سامنے حقائق بیان کئے جائیں جو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر قومی داخلی سلامتی کے لئے خطرات پیدا کرتے ہیں یا براہ راست خطرہ ہیں، ایسے عناصر کی بیخ کنی کیلئے ان کی جڑوں تک رسائی حاصل کی جائے اور عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔