رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے عارضی امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے اس ھفتہ اسلامی جمھوریہ ایران کے دار الحکومت تہران میں ہونے والی نماز جمعہ میں تاکید کی: ہم جنگ طلب نہیں مگر کسی نے پہل کی تو منھ توڑ جواب دیں گے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام اور ایٹمی مسئلے میں آخری فیصلہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای کا ہوتا ہے کہا: ویانا ایٹمی مذاکرات میں ایران نے ثابت کردیا کہ وہ عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول کی کوشش نہیں کر رہا ہے ۔
تہران کے خطیب نماز جمعہ نے ایٹمی مسئلے کو قومی مسئلہ اور پوری قوم سے متعلق قرار دیا اور بڑے شیطان امریکہ کی سازشوں کے مقابلے میں ملت ایران کی ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے کہا : ملت ایران کے خلاف امریکہ کی رجزخوانی داخلی استعمال کے لئے ہے ۔
انہوں نے ایران کے خلاف فوجی آپشن میز پر ہونے کو قدیمی آپشن قرار دیا اور تاکید کی : ایران، جنگ نہیں کرنا چاہتا اور جنگ کی آگ بھی نہیں بھڑکانا چاہتا لیکن اگر انھوں نے کوئی غلطی کی تو ایران کی مسلح افواج منھ توڑ جواب دیں گی اور امریکیوں کو پچھتانا پڑے گا ۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ مردہ آباد کا نعرہ جذباتی نہیں ہے بلکہ امریکہ کی جانب سے ملت ایران پر گذشتہ پچاس برسوں سے ہونے والے مظالم کا اظھار ہے کہا: امریکہ کی یہ کارکردگی اس بات کا باعث بنی ہے کہ ایران میں یہ نعرہ مزید جوش و خروش اور مضبوطی سے لگایا جائے ۔
انہوں ںے یورپی وفود کے دورہ ایران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : ان وفود کے دورہ ایران سے پتہ چلتا ہے کہ مغرب کو ایران کی منڈی اور ذخائر کی ضرورت ہے۔
تہران کے خطیب نماز جمعہ نے اپنے بیانات کے آخری حصے میں شام اور یمن کے بحران اور ملت فلسطین پر صیہونیوں کے جرائم نیز بحرینی عوام پر ہونے والے مظالم کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیا اور کہا : اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کی حق پسندانہ جد و جہد کی حمایت کرتا ہے ۔