رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوریہ ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں جو سیکڑوں نماز گزاروں کی شرکت میں مصلائے تھران میں منعقد ہوا تاکید کی : مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعمل درآمد اورپابندیوں کا خاتمہ ایرانی عوام کی استقامت و حمایت کی بدولت حاصل ہونے والی ایک بڑی کامیابی ہے ۔
انہوں نے ایٹمی معاہدے پرعمل درآمد اور پابندیوں کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر، وزیرخارجہ اور ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کی کوششوں کی، جنھوں نے ایرانی عوام کے مفادات کے دائرے میں اس معاملے کو حل کیا، کو سراہا اور کہا: اگرچہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان معاہدہ ایک مکمل معاہدہ نہیں ہے لیکن اقتصادی پابندیوں کے خاتمے اور ایرانی عوام کے ایٹمی حق کو تسلیم کئے جانے پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کا مطالبہ پورا ہوگیا ۔
آیت اللہ خاتمی نے امریکی صدر باراک اوباما کے ذریعے ایران پرعائد سابقہ پابندیوں کے خاتمے کے متن پر دستخط کے ساتھ ہی مزید پابندیوں کے مسودے پر دستخط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکا وہی پہلے والا امریکا ہے اس لئے مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعمل درآمد کے مراحل میں اس کی نیرنگیوں اور فریب سے ہوشیار رہنا ہوگا ۔
انہوں نے اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کو امریکا کی مہربانی نہیں کہا جاسکتا کہا: امریکا ہمیشہ ایران کا دشمن رہا ہے اور دشمن پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ لوگ ہمیشہ ایران کی ترقی و پیشرفت سے ناخوش اور اسلامی جمہوریہ ایران کی ناکامی سے خوش ہوتے ہیں ۔
تہران کے امام جمعہ نے فروری میں ہونے والے عام انتخابات اور مجلس خبرگان کے انتخابات کی اہمیت کا ذکرکرتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوری نظام میں رہبر کے عہدے سے لے کر پارلیمنٹ اور مجلس خبرگان میں رکنیت تک، سبھی عہدے سیاسی امانتیں ہیں ۔
انہوں نے ایران کی سمندری حدود میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوانوں کے ہاتھوں امریکی میرین فوجیوں کی گرفتاری کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے سپاہ کے جوانوں کوخراج تحسین پیش کیا اور کہا : یہ جارح طاقتوں کے لئے پیغام اور سبق ہے کہ وہ ایران کی حدود میں جارحیت کا خیال اپنے دماغ سے نکال دیں ۔