رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ اسٹوڈنٹس اۤرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر وفا عباس نے اپنے ایک بیان میں نے اسلامی ملک پاکستان میں اسلامی نظام تعلیم کی بجائے برطانوی نظام تعلیم حاکم ہونے پر تشویش کا اظھار کیا ۔
انہوں نے چیئرمین HEC سمیت تمام صوبائی وزرائے تعلیم کا مغربی تہذیب لینے کے لئے لندن جانا ملکی نظام تعلیم کی توہین جانا اور کہا: پاکستان کے مستقبل کے فیصلے لندن کی بجائے اسلام اۤباد میں کب ہوں گے؟ برطانیہ تعلیم کی اۤڑ میں مغربی تہذیب کا نفاذ ہوا چاہتا ہے ۔
وفا عباس نے یہ کہتے ہوئے کہ ہائی ایجوکیشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ اسلام اۤباد میں بیٹھ کر تمام صوبائی وزرائے تعلیم کے ساتھ ہم اۤہنگی کر کے اسلامی نظام تعلیم کا نفاذ کرے تاکہ اسلامی ثقافت کو رجحان ملے کہا: یونیورسٹیوں کا ماحول پہلے ہی حکومتی سرپرستی میں مغربی ہو چکا ہے۔ رہی سہی کسر معاہدہ تعلیم برطانیہ نے نکال دی۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہمارے ملک کے فیصلے ہمیشہ لندن میں ہوتے ہیں؟ نوجوان نسل کو اغیار کے ہاتھوں بیچنے کی گہری سازش کی جارہی ہے اس معاہدہ کو منظر عام پر لایا جائے تاکہ والدین کے ساتھ ساتھ طالب علم فیصلہ کریں کہ وہ اس نظام تعلیم کو قبول کرتے ہیں یا نہیں کہا: گلگت بلتستان جہاں سب سے زیادہ اسلامی اقدار کا وجود ہے اس جنت بے نظیر خطہ میں برطانیہ کی طرف سے خصوصی گرانٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔ گلگت بلتستان کی غیور عوام کے ساتھ ساتھ طلباء بھی اس معاہدہ کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
وفا عباس نے مزید کہا: گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی اس معاہدے میں گہری دلچسپی سے واضح ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے حالانکہ دوسرے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ میں سے کسی نے شرکت نہیں کی تو گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کو اپنے منصب اور معیار کا خیال کیوں نہیں؟
کے دورہ اٹلی کے موقع پر اس ملک کے وزیر اعظم سرجو ماتارلا نے ایک انٹرویو میں اظھار کیا کہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ ایرانی صدر مملکت نے اپنے یورپ دورے میں سب سے پہلے اٹلی کا انتخاب کیا ہے ۔
اٹلی کے وزیر اعظم نے تاکید کے ساتھ کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد اب تہران اور روم کے اقتصادی تعلقات میں فروغ آئے گا ۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی بدھ کو پیرس پہنچیں گے جہاں وہ فرانس کے صدر فرانسوا اولینڈ، اہم شخصیوں، دانشوروں، صحافیوں، مختلف میدانوں کے ماہرین، سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں سے ملاقات اور تبادلہ خیال کریں گے ۔