رسا نیوز ایجنسی کا کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی نے سلک روڈ کے دوبارہ احیاء اور اس راستے میں واقع ملکوں کے درمیان تعاون کے فروغ سے متعلق چین کے صدر کی رائے کو بالکل منطقی اور قابل قبول آئیڈیا قرار دیا اور فرمایا : اسلامی جمہوریہ ایران پابندیوں کے دور میں چین کی جانب سے کئے جانے والے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انرجی کو دنیا کے اہم ترین موضوعات میں قرار دیا اور فرمایا کہ ایران علاقے میں واحد خود مختار ملک ہے جس پر انرجی کے سلسلے میں بھروسہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ علاقے کے بعض ملکوں کے برخلاف ایران کی انرجی سے متعلق پالیسیاں کسی بھی غیر ایرانی فیکٹر سے متاثر نہیں ہوتیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض ملکوں اور خاص طور پر امریکا کی تسلط پسندانہ پالیسیوں اور دیگر ملکوں کے ساتھ امریکیوں کے غیر صادقانہ تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس صورت حال کی وجہ سے دنیا کے خود مختار ممالک آپس میں تعاون کے فروغ پر توجہ دے رہے ہیں اور پچیس سالہ اسٹریٹیجک تعلقات سے متعلق ایران اور چین کا معاہدہ اسی تناظر میں ہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ دونوں فریق اس پر توجہ دیں کہ معاہدے یقینی طور پر عملدرآمد کے مرحلے تک پہنچیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایرانی ثقافت میں مشرق کی جانب رجحان و میلان کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اہل مغرب کبھی بھی ملت ایران کا اعتماد جیت نہیں سکے۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایران کے سلسلے میں مغربی ملکوں میں امریکا کی پالیسیاں سب سے زیادہ معاندانہ ہیں اور انھیں معاندانہ پالیسیوں کی وجہ سے ایران کے عوام اور حکام خود مختار ملکوں سے تعلقات کے فروغ پر توجہ دے رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ 'متحدہ چین' کا موضوع اسلامی جمہوریہ ایران کی حتمی اور اصولی پالیسیوں کا جز ہے، آپ نے دونوں ملکوں کے درمیان سیکورٹی تعاون بڑھانے سے متعلق چینی صدر زی جنپنگ کی گفتگو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ مغربی حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور اسی طرح اسلام کی غلط اور منحرفانہ تفسیر و تشریح کی وجہ سے ہمارا علاقہ ایسی بدامنی کا شکار ہو گیا ہے جس کا دائرہ وسیع تر ہو سکتا ہے، لہذا خردمندانہ تعاون کے ذریعے اس کے سد باب کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے بعض ملکوں کو اس منحرفانہ فکر کا سرچشمہ قرار دیا اور فرمایا کہ مغربی ممالک بھی اس نظرئے اور دہشت گرد گروہوں کے اصلی سرچشمے کا مقابلہ کرنے کے بجائے یورپ اور امریکا میں مسلمانوں پر حملے اور سختیاں کر رہے ہیں، جبکہ صحیح اسلامی طرز فکر سے ان دہشت گرد تنظیموں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض دہشت گرد تنظیموں کے لئے 'اسلامک اسٹیٹ' کا لفظ استعمال کرنے پر امریکا اور دیگر مغربی ملکوں کے اصرار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ مسلمانوں کی توہین ہے اور اس سے مشکل کا ازالہ ہونے کے بجائے بالواسطہ طور پر ان گروہوں کی تقویت کا راستہ ہموار ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے جنگ کے لئے الاینس کی تشکیل کا امریکی دعوی فریب اور دھوکا ہے، آپ نے زور دیکر کہا کہ امریکیوں کا رویہ تمام مسائل میں ایسا ہی ہے وہ کسی بھی مسئلے میں نیک نیتی سے کام نہیں کرتے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ تہران میں انجام پانے والے مذاکرات اور معاہدوں کے نتائج حقیقی معنی میں دونوں ملکوں کے لئے سودمند واقع ہوں گے۔
اس ملاقات میں چین کے صدر زی جنپنگ نے اپنے دورہ ایران پر اظہار مسرت کیا اور ایران کے عوام اور حکومت کے پرتپاک اور صادقانہ جذبات کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ دوستانہ جذبات دونوں ملکوں کے درمیان دراز مدتی تعاون اور روابط کا نتیجہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران اور چین کے درمیان تعاون میں باہمی مفادات کی بنیاد پر روز افزوں وسعت آنی چاہئے۔
چینی صدر نے قدیمی سلک روڈ کے ذریعے ایران اور چین کے رابطے کی پرانی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے سلک روڈ کو امن، پیشرفت اور دوستانہ تعلقات کا مظہر قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس راستے پر واقع ممالک باہمی تعاون کا دائرہ بڑھا کر اس علاقے کی معیشت کو درہم برہم کر دینے کے امریکیوں کے ماڈل کے مد مقابل اپنے مفادات کا دفاع کر سکتے ہیں اور اپنے اہداف تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
چین کے صدر زی جنپنگ نے کہا کہ بعض بڑی طاقتیں یکطرفہ نظریہ اور 'یا ہمارے ساتھ ورنہ ہمارے دشمنوں کے ساتھ' جیسا جنگل کا قانون مسلط کر دینے کی کوشش میں ہیں، لیکن نئی معیشتوں کے طلوع نے بڑی طاقتوں کی اجارہ داری کو چیلنج کرتے ہوئے خود مختار حکومتوں کے نظریات اور پالیسیوں کے لئے میدان ہموار کر دیا ہے۔
چین کے صدر نے چین کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام اور ایران کی جانب سے 'متحدہ چین' کی حمایت کو آپسی اعتماد اور دو خود مختار ملکوں کی پالیسیوں کا نمونہ قرار دیا اور کہا کہ ہم خود مختار پیشرفت کے راستے پر گامزن ہیں اور اس بات کی آمادگی رکھتے ہیں کہ جس طرح پابندیوں کے دور میں ہم ایران کے ساتھ تھے، پابندیاں اٹھ جانے کے بعد بھی تمام شعبوں میں ایران کے ساتھ اپنا تعاون بڑھائیں۔
چین کے صدر زی جنپنگ نے ایران کے اندر جغرافیائی اعتبار سے اور افرادی قوت اور انرجی کے لحاظ سے موجود بے پناہ خصوصیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین اور ایران کی معیشتیں ایک دوسرے کی تکمیل کرنے والی ہیں اور اس سفر میں ہم نے 25 سالہ اسٹریٹیجک تعاون کے لئے منصوبہ بندی پر اتفاق کیا ہے اور ہم ثقافتی، تعلیمی، سائنسی، عسکری اور سلامتی کے میدانوں میں دو اسٹریٹیجک پارٹنرز کی سطح پر تعاون کے فروغ کے لئے آمادہ ہیں۔
چین کے صدر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور علاقے کے پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان سیکورٹی تعاون بڑھانے کی خاطر میکینزم تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
چینی صدر زی جنپنگ نے قائد انقلاب اسلامی کی گفتگو کو حکیمانہ اور دور اندیشی پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ جناب عالی کے تعلق سے چین کی حکومت اور قوم دوستانہ اور والہانہ جذبات رکھتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ ماضی کی طرح آئندہ بھی آپ، دونوں ملکوں کے تعلقات کی پیشرفت میں مدد کریں گے۔