رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ زخرف کی آخری آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : دنیا میں دوستی کی دو قسم ہے اس کو بیان کرنے کے بعد متقین اور اس کے آثار اور ان کے جزا کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ بہشت مخلد میں ہیں اور وہاں ان کے لئے روحانی لذت بھی ہے اور جسمانی لذت بھی ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے آیت «وَنَادَوْا۟ یَـٰمَـٰلِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ ۖ قَالَ إِنَّکُم مَّـٰکِثُونَ ﴿٧٧﴾»، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : جو لوگ جہنم میں ہیں وہ اس مدت دوزخ کے مالک سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنے پرورگار سے ہمارے لئے جہنم کے عذاب سے نجات چاہے ، نہیں کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کے مشترک خدا سے چاہو ، بلکہ جہنم کے مالک سلام اللہ علیہ سے کہتے ہیں کہ تم اپنے پروردگار سے چاہو کہ ہم لوگوں کو جہنم کے عذاب سے نجات دے ۔ وہ شرک جو ان کے وجود میں گھل گیا ہے وہ ان کو ورغلاتا ہے کہ نہ کہیں ہمارے پروردگار سے چاہو ، وہ لوگ ابھی تک اپنے شرک میں مبتلی ہیں ۔
انہوں نے ایک سوال جس میں یہودی و عیسائی کے درمیان اختلاف اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف کے فرق کو پوچھا گیا تھا اس کا جواب دیتے ہوئے کہا : قرآن کریم سورہ مائدہ میں یھودیوں کے سلسلہ میں فرمایا کہ ان لوگوں کے درمیان دشمنی و بغض قیامت تک کے لئے قرار دیا ہے ، اس وقت ہم لوگ مشاہدہ کر رہے ہیں مسلمانوں کے درمیان داعش اور داعش جیسے پیدا ہوئے ہیں کہ اسلامی معاشرہ کو ٹکڑا ٹکڑا کر دیا ہے اور یہ اختلافات پیدا ہوئے ، یھودیوں و عیسائیوں کے درمیان اختلاف جو پائے جاتے ہیں وہ ایک اختلاف مہلکی ہے اور یہ قیامت تک سمجھا نہیں جا سکتا ہے ۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے کہا : لیکن مسلمانوں کے درمیان جو اختلاف ہے جس کی بنا سامراج اور صہیونیوں نے ڈالی ہے اور انشا اللہ کچھ زمانہ کے بعد یہ ختم ہو جائے گی ، اگر ایک زمانہ میں غیروں نے اختلاف پیدا کیا تو یہ نہیں کہنا چاہیئے کہ یھودیوں اور عیسائیوں کی طرح ہے ، داعش تحریک اور داعش کے جیسے یہ لوگ حقیقت میں مسلمان نہیں ہیں کہ جو مسلمانوں سے اختلاف رکھتے ہیں ، یہ وہ گروہ ہے جس کو غیروں نے کیرایہ پر اجیر کیا ہے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ صحیح ہے کہ ہم لوگوں کے پاس ہفتہ وحدت و تقریب ہے لیکن زیادہ تر بات یہ ہے کہ اتحاد اچھی چیز ہے اور اختلاف پری چیز ہے اور حبل اللہ کو پکڑنا اچھی چیز ہے اور موعظہ کی حد تک ہے بیان کیا : لیکن حوزات علمیہ کی اصل ذمہ داری ہے کلامی بحث کا ایک دورہ رکھا جانا ہے کہ یہ کلامی مسئلہ وہابیت و کفر و شرک کی فکر اور شفاعت کے خلاف بیانات و نظریہ کو روکے ۔
حوزہ علمیہ قم میں اعلی سطح کے استاد نے یاد آودی کراتے ہوئے کہا : یہ دین جو ہم لوگوں سے کہتا ہے طلب العلم فریضه یہ طلب علم مرحوم کلینی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مبارک وجود اور دوسرے آئمہ علیہم السلام کے وجود سے نقل کیا کہ یہ دین جو ہم لوگوں کو اس بات کی تاکید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ کس چیز کو پڑھو فرمایا «إنما العلم ثلاثة، آیة محکمة أو فریضة عادلة أو سنة قائمة»، ہم لوگ نے ان تینوں کو فقہ و اصول میں جان لیا ، اس وقت حوزہ کی حالت اس طرح ہے کہ اگر کلامی ہوتا اور معنی امامت و رسالت ہوتا ، اسی طرح جیسا کہ طالب علم اصول و فقہ پڑھتے ہیں کلام کو عالم پڑھتے ۔