رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے اپنے تفسیر کے درس خارج میں سورہ مبارکہ دخان کی ابتدائی آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : یہ سورہ سورہ دخان کے نام سے مشہور ہے ، اکثر سورہ کا باب علم بالغلبہ سے نام گزاری ہوتا ہے مثال کے طور پر کہا جاتا ہے کہ وہ سورہ جس میں گائے کا ذکر ہوا اسے سورہ بقرہ اور جس میں جانوروں کی بات کی گئی ہے اسے سورہ انعام سے یاد کیا گیا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : بعض سورتوں کا نام نصوص اور رویات میں بیان ہوا ہے لیکن بعض دوسرے سوروں کا نام باب علم بالغلبہ ہے ، اور پہلے کی تفسیری کتابوں میں کہا گیا ہے کہ وہ سورہ جس میں گائے کا ذکر ہوا ہے یا وہ سورہ کہ جس میں جانوروں کا ذکر ہوا ہے ، خدا اس کتاب مبین کی قسم کھائی ہے کہ میں نے کتاب کو ایک مبارک شب میں نازل کیا ہے ۔
قران کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اظہار کیا : قرآن کا ایک نزول شب قدر میں ہوا ہے کہ جو کہ تدریجی نزول سے جدا ہے لیکن ایک نزول پایا جاتا ہے کہ اس کا تعلق شب قدر سے ہے اور ایک نزول ہے کہ جس کا تعلق 23 سال کی مدت ہے ، صحیفہ سجادیہ میں معروف 43 وین دعا قرآن کریم کے ختم کی دعا ہے جس میں اس مسئلہ پر بحث کی گئی ہے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ قرآن کریم ایک مرتبہ اپنے تمام حقایق کے ساتھ پیغمبر اکرم (ص) پر نازل ہوا ہے بیان کیا : قرآن کریم ایک قضا اور ایک قدر رکھتا ہے ، قرآن کریم کا قضا وہی علم اجمالی ہے ، لدنی اور کلی ہے اور ایک قدر رکھتا ہے کہ وہی ہے کہ «فیها یفرق کل امر حکیم» ہے اسی قرآن کریم میں لکھا گیا ہے کہ جب تک اس فلان آیت کا موعد نہیں آ جاتا خداوند عالم اس کو بھی نہیں لاتے ۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے کہا : خداوند عالم کا قسم بینہ ہے نہ بینہ کے مقابلہ میں ہے ، جب خداوند عالم نے ایک چیز کی قسم کھائی ہے یہ قسم بینہ کے مقابلہ میں نہیں ہے ، بلکہ یہ خود بینہ ہے ، عدالت کے کیس میں قسم بینہ کے مقابلہ میں ہے کہ فرمایا : البینه علی المدعی و الیمین علی من انکر، اور یہ احتمال کہ کتاب مبین دوسری کتاب ہو تو یہ احتمال بہت ضعیف ہے ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ شب قدر پہلے سے بھی رہا ہے اظہار کیا : خداوند عالم انسان کو انبیاء کے توسط سے ہدایت کرتا ہے اور اسلام سے قبل بھی لوگوں کی تقدیر و قسمت کو شب قدر میں معین کرتا تھا لیکن اسلام کے بعد اور شب مبارک قدر میں قرآن کریم کے نزول کے بعد اس روز کی خاص اہمیت پیدا ہوئی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں اعلی درجہ سے استاد نے اظہار کیا : خداوند عالم نے فرمایا ہم نے قرآن کریم کو فرشتوں کی حمایت کے ساتھ بھیجا ہے ، میں نے محافظ بھیجا ہے تا کہ شیطان کسی بھی طریقہ سے نفوذ نہ کرے ، اور شیطان کوئی چیز کم کرنا چاہے یا زیاد کرنا چاہے تو نہیں کر سکتا ہے شب قدر شب قدر ہے ، خداوند علام فرماتا ہے کہ وہ شب مبارک شب ہے اور ہم ہمیشہ پیغمبروں کو بھیجتا ہوں اور یہ ایک رحمت پروردگار کی طرف سے ہے ۔
انہوں نے قرآن کریم کے مختلف آیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : یہ قرآن کریم کتاب مبین بھی ہے اور تبیان بھی ہے اور یہ کتاب سلطان و دلیل بھی ہے ، سلطنت کو قرآن کریم کے لئے نازل کیا ہے ، ہم نے سلطان بھیجا ہے کہ جو میرا ترجمان ہے لیکن اس ترجمان کی باتوں کو سننا ضروری ہے ، قرآن کریم خداوند عالم کا ترجمان ہے ، صرف ظاہر کلمات سے قرآن نہیں سمجھا جا سکتا ہے ، جس نے اسے سنا ہے وہ سمجھ سکتا ہے کہ کس طرح بات کی گئی ہے اور اس کے نزول و معنی کیا ہے ۔