‫‫کیٹیگری‬ :
03 February 2016 - 14:29
News ID: 9023
فونت
رہبر معظم نے شہید کھلاڑیوں کے منتظمین کانفرنس سے خطاب میں؛
رسا نیوز ایجنسی - رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید کھلاڑیوں کے سلسلے میں ہونے والی کانفرنس کے منتظمین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: فتح کے بعد قومی ترانہ پڑھے جانے اور قومی پرچم اوپر لے جائے جانے سے بھی زیادہ قابل فخر، اس کھلاڑی کا اقدام ہے جو صیہونی حریف سے کشتی لڑنے سے انکار کر دیتا ہے یا وہ خاتون کھلاڑی ہے جو مکمل اسلامی پردے میں فتح کے اسٹیج پر حاضر ہوتی ہے ۔
رہبر معظم کا شہيد کھلاڑيوں کے منتظمين کانفرنس سے خطاب


رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہید کھلاڑیوں کے سلسلے میں ہونے والی کانفرنس کے منتظمین سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
انہوں نے شہید کھلاڑیوں کی قدردانی کے لئے سیمینار کے انعقاد کو انقلابی جذبے کی تقویت اور اعلی انقلابی فکر کی بلندی قرار دیا اور کہا: دین اور انقلاب کی راہ میں اپنی جان فدا کرنا کسی خاص طبقے سے مخصوص نہیں ہے بلکہ اس عظیم اور معنوی رقابت میں تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں ۔


رہبر انقلاب اسلامی نے یہ کہتے ہوئے کہ نوجوان کھلاڑی، فطری طور پر نوجوانوں کی اکثریت کے لئے ایک آئیڈئل اور نمونہ عمل ہوتا ہے کہا: اس کا اخلاق و کردار اور طریقہ زندگی، نوجوانوں کو بہت زیادہ متاثر کرتا ہے کہ جس سے سماج کی دین، اخلاق اور معنویت کی جانب ترغیب بھی ہوتی ہے ۔


انہوں نے لفظ پہلوان کو قومی و مقامی ادبیات میں امتیاز کا حامل ایک لقب قرار دیا اور کھیل کے میدان میں بہترین اخلاق کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی قدردانی کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا : فتح کے بعد قومی ترانہ پڑھے جانے اور قومی پرچم اوپر لے جائے جانے سے بھی زیادہ قابل فخر، اس کھلاڑی کا اقدام ہے جو صیہونی حریف سے کشتی لڑنے سے انکار کر دیتا ہے یا وہ خاتون کھلاڑی ہے جو مکمل اسلامی پردے میں فتح کے اسٹیج پر حاضر ہوتی ہے۔


آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اخلاق و عمل کو میدان جنگ میں جانے کے مترادف اور ایرانی مسلمانوں کے حوصلوں کی بلندی اور استحکام کا مظہر قرار دیا اور فرمایا : یہ اقدام، قوم کے تشخص اور آہنی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے جو خام خیالی کی لہروں کے مقابلے میں ناکامی اور مغلوب ہونے سے بچاتا ہے ۔


آپ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اس طرح سے کام کئے جانے کی ضرورت ہے کہ کھیل کا ماحول، اس طرح کے عمل کا حامل بنے ، ایسے کھلاڑیوں کی قدردانی کی جو جیتنے پر اعلانیہ طور پر اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرتے ہیں فرمایا : ایک ضروری اقدام، ایسے کھلاڑیوں کی قدردانی کرنا ہے جو خدا کا نام لیتے ہیں اور فتح حاصل کرنے پر خدا کاشکر ادا کرتے ہیں اورسجدہ ریز ہو جاتے ہیں ۔


رہبر انقلاب اسلامی نے اس طرح کے عمل کو اسلامی ایران کے تشخص و وقار کا مظہر قرار دیتے ہوئے اس طرح کے عمل کی تقویت کی ضرورت پر زور دیا اور امید ظاہر کی : اس طرح کے عمل سے کھیل کا ماحول اور زیادہ شفاف اور پاکیزہ بنے گا۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬