‫‫کیٹیگری‬ :
31 January 2016 - 21:22
News ID: 9011
فونت
آیت ‎الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت الله جوادی آملی نے کہا : خداوند عالم فرماتا ہے کہ ہم منذر ہیں ، اکثر لوگ انذار سے عبرت حاصل کرتے ہیں ، اکثر لوگ جہنم کی آگ کے خوف سے گناہ نہیں کرتے ہیں ، خداوند عالم نے کسی بھی جگہ خود اور پیغمبر کو صرف مبشر کے عنوان سے تعارف نہیں کریا ۔
آيت الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت ‌الله عبدالله جوادی آملی نے اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ دخان کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : سورہ مبارکہ دخان حوامیم ہفتگانہ میں سے ہے اور اس سورہ کا نزول مکہ میں ہوا ، یہ سات سورہ اس کے علاوہ کہ اس کا محور اصول دین ہے ، قرآن کے اس سورہ کا اصلی بحث آیات کا نزول ہے ۔

انہوں نے آیت «حمٓ ﴿١﴾ وَٱلْکِتَـٰبِ ٱلْمُبِینِ ﴿٢﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : کتاب مبین کی قسم حقیقت میں دلیل و ثبوت کی قسم ہے ، قرآن میں جو قسمیں ہیں جس کے سلسلہ میں خداوند عالم گفت و گو کرتا ہے دلیل و ثبوت کے مقابلہ میں نہیں ہے ، قرآن کی جو قسمیں ہیں وہ خود ہی دلیل ہے ، اگر کوئی شخص رات کی تاریکی میں قسم کھاتا ہے کہ ابھی صبح ہو گئی ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ دلیل لائے ، قسم کھا رہا ہے کہ ابھی صبح ہو گئی ہے ، لیکن ایک وقت ایسا بھی ہے کہ نابینا انسان کے سامنے دلیل کے لئے قسم کھا رہا ہے کہ با قسم ابھی آفتاب نکل چکا ہے روز ہے ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : الہی قسم خود دلیل و برہان ہے ، یہ کہ فرمایا قرآن کی قسم اس لئے کہ قرآن الہی دلیل و ثبوت ہے ، چاہے سورہ مبارکہ زخرف کے آغاز میں یا چاہے دوسرے حصہ میں کہ خداوند عالم قرآن کی قسم کھاتا ہے ، خدا دلیل کی قسم کھاتا ہے ، سورہ دخان کے ابتدا میں یہ کہ «و الکتاب المبین» ہے اس کے سلسلہ میں مطالب سورہ مبارکہ زخرف میں گذر چکا ہے ۔

انہوں نے آیت «إِنَّآ أَنزَلْنَـٰهُ فِى لَیْلَةٍۢ مُّبَـٰرَکَةٍ ۚ إِنَّا کُنَّا مُنذِرِینَ ﴿٣﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : فرمایا میں نے اس قرآن کریم کو ایک مبارک شب میں نازل کیا ہے ، خداوند عالم جس طرح بارش کو نازل کرتا ہے اس طرح قرآن کریم کو نازل نہیں کیا ہے ، قرآن کریم کو زمین پر آویزاں کیا ایسا نہیں ہے کہ اس کو بارش کی طرح بجلی کی چمک کے ساتھ نازل کیا بلکہ اس کو زمین پر آویزاں کیا ہے فرمایا ہم نے قرآن کو زمین پر آویزاں کیا ہے ۔

حضرت آیت‎الله جوادی آملی نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : یہ قرآن تدریجی صورت میں اور دفعی صورت میں نازل ہوا ہے ، آیات کی شان نزول میں جیسا کہ بیان ہوا ہے پیغمبر اکرم (ص) پر واقعہ غدیر میں آیت نازل ہوئیں اور اس کے بعد آیت «الیوم اکملت لکم دینکم» نازل ہوئی ، یہ کتاب ایک تدریجی کتاب ہے ، لیکن یہ کتاب ایک دفعی نزول بھی رکھتا ہے کہ جو ماہ مبارک رمضان میں لیلۃ القدر میں نازل ہوا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : کیا یہ قرآن کہ جو دفعی صورت میں نازل ہوا ، پیغمبر اکرم (ص) سوال و جواب کے وقت کیا کرتے تھے یا اگر کوئی سوال پیش ہوتا تھا تو پیغمبر اکرم (ص) کس چیز کا انتظارکرتے تھے ؟ نزول دفعی اور نزول تدریجی میں فرق ہونا چاہیئے ، یہ کتاب ایک دفعی کتاب نہیں ہو سکتی ہے ، سورہ مبارکہ زخرف میں فرمایا یہ کتاب بارش کی طرح نہیں ہے کہ سب کو زمین پر نازل کر دیا ۔

تفسیر تسنیم کے مصنف نے اس بیان کے ساتھ کہ یہ قرآن کریم ہم لوگوں کے سامنے عربی مبین ہے اور خداوند عالم کے سامنے علی حکیم ہے اور عبری و عربی کی بات نہیں ہے اظہار کیا : اگر کوئی چاہتا ہے عربی مبین سے منسلک رہے تو اس کا ایک مرحلہ ہے اور اگر چاہتا ہے کہ علی حکیم سے مرتبط رہے تو اس کے لئے بھی مرحلہ ہے ، پیغمبر اکرم (ص) کا وجود مبارک شب قدر میں علی حکیم کی شان سے بات کی اور رابطہ حاصل کیا ہے ، وہ چیز کہ انسان نفس میں اس کے ساتھ ملاقات کرتا ہے انسان کے نفس میں بھی پایا جاتا ہے جیسے کہ اجتہاد کا ملکہ ایک مجتھد کے لئے لفظ و مفہوم نہیں ہے لیکن بعد میں تجلی کے طرح اس کو اپنے کتاب میں لفظ و مفہوم کے قالب میں آتے ہیں ۔

انہوں نے کہا : خداوند عالم نے فرمایا کہ ہم منذر ہیں ، اکثر لوگ انذار سے عبرت حاصل کرتے ہیں ، اکثر لوگ جہنم کی آگ کے خوف سے گناہ نہیں کرتے ہیں ، خداوند عالم نے کسی بھی جگہ خود اور پیغمبر کو صرف مبشر کے عنوان سے تعارف نہیں کرایا  یہ تمام فضائل جو احسان و نیکی کے لئے ہے کم لوگ اس کی طرف جاتے ہیں ، ہم لوگوں کا اصل کام ڈرانا ہے ، اغلب لوگ نماز شب نہیں پڑھتے ہیں لیکن صبح کی نماز ترک نہیں کرتے ہیں وہ بھی جہنم کے خوف کی وجہ سے ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬