رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان، لکھنو کے آصفی مسجد ، بڑا امام بارگاہ میں لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے اس ہفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں ظلم اور ظلم کرنے والوں کی سزا کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : ظلم کرنا سب سے بڑا گناہ ہے اور کسی شخص کی مدد کرنا سب سے بڑی عبادت ہے اگر کوئی انسان مدد کا طلب گار ہے تو اس کی مدد کرنا ایک عظیم عبادت ہے اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا سب پر لازم ہے ورنہ اگر انسان ظلم پر خاموشی اختیار کرے تو وہ اس کو ظلم میں شریک کر لیتا ہے ۔
انہوں نے نہج البلاغہ میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے فرمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : امام نے فرمایا اگر کوئی مجھ سے کہے کہ چونٹی کے منہ سے ایک جو کا چھلکا چھین لو اور اس کے بدلہ میں جو نعمت بھی چاہو لے لو تو میں اس چونٹی پر کبھی بھی ظلم نہیں کرونگا چاہے کوئی مجھ سے یہ حکومت کیوں نہ لے لے ۔
لکھنو کے امام جمعہ نے کہا : امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں جب امام زین العابدین علیہ السلام اس دنیا سے رخصت ہونے لگے تو انہوں نے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور کہا میں تم سے وہ وصیت کرنا چاہتا ہوں جو امام حسین علیہ السلام نے مجھ سے اور امام علی علیہ السلام نے امام حسین علیہ السلام سے اپنے آخری وقت میں کی تھی کہ کبھی ظلم نہ کرنا ، کسی پر ظلم نہ کرنا خاص طور سے اس پر ظلم نہ ہو جس کا کوئی مددگار نہ ہو کیونکہ جس کا کوئی مددگار نہیں ہوتا ہے اس کا خدا مددگار ہوتا ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : قرآن کریم میں خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے " اللہ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے یہاں تک کہ ظالم کہتا ہے کہ میں تو بالکل آزاد ہوں حالانکہ اس کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اللہ نے رسی ڈھیلی کر رکھی ہے اور وقت آتے ہی ہلاک کر دیتا ہے ، خداوند عالم جب ظالم کی بنیاد اکھاڑ دیتا ہے تو خود کہتا ہے الحمد للہ رب العالیمن ۔
سید کلب جواد نقوی نے کہا : کبھی کسی ظالم کی مدد نہ کرنا کیونکہ جہاں ظالم ہوگا وہی اس کے ساتھ اس کا معاون و مددگار بھی ہوگا اور قیامت کے روز ایک منادی آواز دے گا کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے ظالموں کی دوات میں روشنائی ڈالی تھی ، ان ظالموں کے ساتھ انہیں بھی جہنم میں جھونک دیا جائے ۔
لکھنو کے امام جمعہ نے اہل بیت علیہم السلام کے حق چھینے جانے کے سلسلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی : امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر بنی امیہ کا ساتھ دینے والے نہ ہوتے تو کوئی ہمارا حق نہیں چھین سکتا تھا ۔
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے ظلم کے خلاف امام علی علیہ السلام کے اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : جب امام کو معلوم ہوا کہ کسی یھودی خاتون کا زیور چھین لیا گیا ہے تو مولا ممبر پر جاتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ مومن مرد کے لئے ڈوب کر مرنے کا مقام ہے کہ اس کے ذریعہ کسی غیر مسلمان پر ظلم ہو جائے ۔