رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے خطبات جمعہ کمیشن کے کنوینئیر پروفیسر محمد ابراھیم نے خطبات جمعہ کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : حکومت علماء کو خطبات جمعہ سے متعلق ہدایات دینے کے بجائے ان سے راہنمائی لے۔ ملی یکجہتی کونسل کا خطبات جمعہ کمیشن کونسل کے احیاء کے وقت سے بین المسالک ہم آہنگی اور اتحاد امت کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اب بھی یہ کمیشن اپنا کام کر رہا ہے، حکومت کو کونسل کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔
کمیشن کے سربراہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : توہین رسالت سے متعلق عدالتی فیصلوں سے ملک بحرانی کیفیت کا شکار ہوسکتا ہے ۔ ممتاز قادری کی سزائے موت کے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ عدالت نے فیصلے میں توہین رسالت کے بجائے دہشت گردی کے قانون کا سہارلیا ہے۔ اسی سلسلے میں ملی یکجہتی کونسل کا ایک وفد صدر پاکستان اور وزیراعظم سے ملاقات کرے گا اور ممتاز قادری کی سزائے موت کو ختم کرنے کے بارے میں اپنا موقف پیش کرے گا۔
انہوں نے بیان کیا : حرمت رسول اکرم ص ملت کے لیے نہایت اہم اور حساس معاملہ ہے ۔ قانون توہین رسالت قرآن و سنت کے تحت بنایا گیا ہے، اس میں کوئی ترمیم یا اسے کالعدم کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
محمد ابراھیم نے وضاحت کرتے ہوئے تاکید کی : نظام صلواۃ کا یہ معنی نہیں ہے کہ اذان اور نماز کا ایک وقت مقرر کیا جائے اور ایک ہی وقت میں ادا کی جائے بلکہ اس کا مطلب اور معانی یہ ہے کہ حکومت عوام کے لیے نماز کے لیے سہولیات فراہم کرے۔ تمام پبلک مقامات پر نماز کی ادائیگی کا آسان بنایا جائے۔
ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا : سعودی عرب ہمارا آئیڈیل نہیں ہے بلکہ سعودی عرب سمیت تمام مسلمانوں کے آئیڈیل پیغمبر اکرم محمد صلی اللہ علیہ وآل وسلم ہیں۔
محمد ابراھیم نے مزید سوالوں کے جواب میں بیان کیا : گورنر کا یہ کام نہیں کہ وہ عدالت سے سزا یافتہ مجرم سے جیل میں جا کر ملاقات کرے اور توہین رسالت کے قانون کے خاتمے کی بات کرے یہ مسلم امہ کو اشتعال دلانے والا عمل ہے۔
ممتاز قادری نے معافی کی درخواست دینے سے انکار کیا ہے بلکہ یہ کہا ہے کہ وہ شہادت کے لیے تیار ہے لیکن علماء کرام نے صدر مملکت سے درخواست کی ہے کہ اس سلسلے میں انصاف کے تقاضے پورے کریں۔
اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر آصف لقمان قاضی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر، اسلامی تحریک کے مرکزی راہنما حجت الاسلام شبیر میثمی اور تحریک احیائے خلافت کے مرکزی راہنما طاہر محمود نے بھی شرکت کیا اور اس اجلاس میں کونسل میں شامل مختلف دینی و مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔